انقرہ: ترکیہ کے صدر اردوغان نے ضلع موعلا میں نوجوانوں سے خطاب کے دوران کہا کہ گزشتہ دنوں سویڈن میں دہشت گردوں نے ترکیہ کے خلاف مظاہرے کیے، اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ آیا سویڈش حکومت نے ان مظاہروں کی اجازت قصداً دی یا پی کے کے نے مظاہرے خود پر بڑھنے والے دباو کے نتیجے میں بطور رد عمل کیے ہیں۔
یاد رہے کہ سویڈن اور فن لینڈ نے گزشتہ سال نیٹو اجلاس کے دوران ترکیہ سے درخواست کی تھی کہ ہمیں نیٹو رکنیت کے لیے حمایت دی جائے جس پر ترکیہ نے اُن سے مطالبہ کیا تھا کہ اگر دونوں ملکوں نے پناہ شدہ دہشتگردوں کو ہمارے حوالے نہ کیا تو نیٹو رکنیت میں ترکیہ کی حمایت بھول جائیں۔
اردوغان نے کہا کہ ہم نے دہشت گردوں کے حوالگی کے متعلق مطلوب سو یا ایک سو تیس افراد کی فہراست اُنہیں دی مگر نتیجہ بے سود رہا۔ ان کی گلیوں اور سڑکوں پر دہشتگرد دندناتے پھر رہے ہیں مگر دونوں ملکوں کی حکومتیں خاموش تماشا دیکھ رہی ہیں۔ میں بالخصوص سویڈن کو خبردار کرتا ہوں کہ اگر اس نے کوئی اقدام نہ لیا تو تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔