دمشق: سیریئن آبزرویٹری نے کہا کہ گزشتہ روز دیر الزور میں کردوں کی زیر قیادت سیریئن ڈیموکریٹک فورس (ایس ڈی ایف) اور اس کے ماتحت کام کرنے والے عرب اکثریتی گروپ دیر الزور ملٹری کونسل کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں۔ جبکہ دونوں دھڑوں نے مشترکہ طور پر اسلامک اسٹیٹ (داعش) کا مقابلہ کیا تھا۔ برطانیہ کے واچ ڈاگ گروپ سیریئن آبزرویٹری کے مطابق، مہلوکین میں دو شہری، ملٹری کونسل سے وابستہ دس اہلکار اور ایس ڈی ایف کے چھ اہلکار شامل ہیں۔
دونوں فریقوں کے درمیان کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب ایس ڈی ایف نے شمال مشرقی صوبہ الحسکہ میں ملٹری کونسل کے رہنما احمد ابو خولہ کو شامی حکومت اور ترکی کے ساتھ مبینہ تعلقات کے الزام میں حراست میں لے لیا۔ آبزرویٹری نے خبردار کیا ہے کہ یہ جھڑپیں ممکنہ طور پر خطے میں وسیع پیمانے پرعرب-کرد تنازعہ کی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔واضح رہے کہ ایس ڈی ایف شمال مشرقی شام میں امریکی افواج کی اہم اتحادی ہے، جس نے حسکہ کے زیادہ تر حصے اور دیر الزور کے دیہی علاقوں کے بعض علاقوں کو کنٹرول کیا ہے۔