واشنگٹن: الیکشن مداخلت کیس میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ واشنگٹن کورٹ ہاؤس میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوئے۔ عدالت میں ٹرمپ نے فرد جرم میں بے بنیاد الزامات لگائے گئے صدر ٹرمپ نے کپیٹل ہل سے متعلق لگائے گئے الزامات مسترد کردیے اور کہا میں بے قصور ہوں۔ سابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ فرد جرم میں بے بنیاد الزامات لگائے گئے، یہ مقدمہ میرے آزادی اظہار کے حق کے خلاف ہے۔
عدالت میں پیش ہونے سے پہلے ٹرمپ نےتمام تر کارروائی کا ذمہ دار صدر بائیڈن کو ٹہرایا اور الزام لگایا تھا کہ صدر جوبائیڈن اور ان کا خاندان کئی ممالک سے کروڑوں ڈالر رشوت لے رہا ہے، آج جو ہو رہا ہے ایسا امریکہ میں نہیں ہونا چاہئیے۔ پیشی کے دوران واشنگٹن کورٹ کے باہر ایک طرف سابق صدر ٹرمپ کے حمایتی تھے تو دوسری طرف مخالفین نعرے بازی کر رہے تھے۔ ٹرمپ پیشی کے بعد واشنگٹن سے اپنے طیارے میں نیوجرسی چلے گئے، مقدمے کی آئندہ سماعت 28 اگست کو ہوگی۔ یاد رہے منگل کو ڈونلڈ ٹرمپ پر صدارتی الیکشن پر اثرانداز ہونے اور کیپیٹل ہل پر حملے کے الزامات پر فرد جرم عائد کی گئی تھی، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزامات ثابت ہوئے تو انہیں 55 برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے واشنگٹن کی ایک عدالت سے 6 جنوری 2021 کو ہونے والے تشدد (کیپٹل ہل- پارلیمنٹ ہاؤس) کے حوالے سے لگے تمام چاروں الزامات میں قصوار وار قرار نہ دئے جانے کی اپیل کی ہے۔ ٹرمپ کے خلاف امریکہ کو دھوکہ دینے کے لئے سازش کرنے، سرکاری کارروائی میں رکاوٹ پیدا کرنے کے دو معاملات اور حقوق کے خلاف سازش رچنے کا معاملہ درج ہے۔