لندن: 42 سالہ بھارتی نژاد رشی سونک برطانیہ کے نئے وزیر اعظم بن گئے۔ سونک بکنگھم پیلس پہنچ کر بادشاہ چارلس سوم سے ملاقات کی جہاں کنگ نے انہیں برطانیہ کا وزیراعظم مقرر کیا۔ بکنگھم پیلس سے رشی 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پر پہنچے جہاں انہوں نے بطور وزیر اعظم ملک سے اپنا پہلا خطاب کیا۔ Rishi Sunak first speech as UK PM
معاشی اور سیاسی بحران کے شکار برطانیہ کے نو منتخب وزیر اعظم رشی سونک نے کہا ہے کہ وہ سابقہ حکمرانوں کے چھوڑے گئے خرابیوں کو درست کرنے، سیاست پر اعتماد بحال کرنے اور سنگین معاشی بحران سے نمٹنے کی کوشش کریں گے۔ جب کہ انہوں نے خبردار بھی کیا ہے کہ اس صورتحال کی بہتری کے لیے مشکل فیصلے بھی کرنے ہوں گے۔
رشی سونک نے اپنی پیش رو لِز ٹرس کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ ان کے دور میں کچھ غلط فیصلے ضرور ہوئے ہیں لیکن ان فیصلوں اور اقدامات کے پیچھے کسی قسم کی بد نیتی یا برے ارادے نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی پارٹی کا لیڈر اور آپ کا وزیر اعظم منتخب کیا گیا، ان غلطیوں کو ٹھیک کرنے کے لیے کام ابھی سے شروع ہے، میں معاشی استحکام لاؤں گا، حکومت پر اعتماد کی بحالی ایجنڈے کا مرکزی نکتہ ہوگا، اس کا مطلب ہے کہ آنے والے دنوں میں مشکل فیصلے ہوں گے۔
سونک نے کہا کہ ان کی حکومت میں دیانتداری، پیشہ ورانہ مہارت اور ہر سطح پر احتساب ہوگا۔ اپنی ضروریات کو سیاست سے بالاتر رکھتے ہوئے ایک ایسی حکومت تشکیل دی جائے گی جو میری پارٹی کی بہترین روایات کی نمائندگی کرتی ہو۔انہوں نے مزید کہا، "میری حکومت ایک ایسی معیشت بنائے گی جو بریگزٹ کے مواقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائے۔
یہ بھی پڑھیں:
Who is Rishi Sunak: برطانیہ کے نئے وزیراعظم رشی سونک کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟
First Indian Origin UK PM رشی سونک کی کنگ چارلس سے ملاقات، پہلے بھارتی نژاد برطانیہ کے وزیراعظم مقرر
انہوں نے سابق وزیر اعظم بورس جانسن کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ برطانیہ کے نئے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ وزیراعظم کے طور پر ناقابل یقین کامیابیوں کے لیے جانسن کے ہمیشہ شکر گزار رہیں گے۔ وہ جانسن کی گرمجوشی اور جذبے کی سخاوت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سونک کو مبارک باد دیتے ہوئے جانسن نے ٹویٹ کیا کہ رشی سونک کو اس تاریخی دن پر مبارکباد، یہ ہر لیڈر کے لیے لمحہ ضروری ہے کہ وہ ہمارے نئے وزیر اعظم کو ان کی مکمل اور دل سے حمایت دیں۔
واضح رہے کہ رشی سونک ڈاؤننگ اسٹریٹ سے قوم سے خطاب کے بعد سینئر رہنماؤں پر مشتمل وزرا کی کابینہ کی تشکیل دیں گے۔ پارلیمنٹ کے امیر ترین اراکین میں سے ایک رشی سونک کو معاشی سست روی، قرض لینے کے زیادہ اخراجات اور 6 ماہ کے توانائی کے بلوں کے امدادی پروگرام کی وجہ سے عوامی مالیات میں تخمینہ 40 ارب پاؤنڈ (45 ارب ڈالر) کے خلا کو پر کرنے کے لیے ملکی اخراجات میں بڑی کٹوتیاں کرنا ہوں گی۔
رشی سونک کو پارٹی کی گرتی مقبولیت کے دوران انتخابات کے بڑھتے مطالبات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا اگر وہ 2019 میں کنزرویٹو پارٹی کو منتخب کرنے والے پالیسی منشور سے بہت دور چلے جاتے ہیں جب کہ اس وقت کے رہنما بورس جانسن نے ملک میں بھاری سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ معاشی ماہرین اور سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ رشی سونک کے تقرر سے مارکیٹوں میں استحکام نظر آئے گا، جب کہ لاکھوں لوگ مہنگائی کے باعث مشکلات کا شکار ہیں تو نومنتخب وزیراعظم کے پاس کچھ آسان آپشنز موجود ہیں۔