اردو

urdu

ETV Bharat / international

DG ISPR on Arshad Sharif Killing صحافی ارشد شریف قتل سے متعلق حقائق جاننے کی ضرورت، ڈی جی آئی ایس پی آر

پاکستان انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کے ڈائریکٹر جنرل، بابر افتخار نے کہا کہ ارشد ایک تفتیشی صحافی تھے اور اس نے سائفر ایشو کو بھی دیکھا جب یہ منظر عام پر آیا تھا۔ اس لیے سائفر اور ارشد شریف کی موت سے جڑے حقائق کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس حوالے سے کوئی ابہام باقی نہ رہ جائے۔ DG ISPR on Arshad Sharif Killing

Etv Bharat
پاکستان انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کے ڈائریکٹر جنرل، بابر افتخار

By

Published : Oct 27, 2022, 4:04 PM IST

اسلام آباد: پاکستان کے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ ندیم انجم اور انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل، بابر افتخار نے جمعرات کو غیرمتوقع مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس دوران صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق حیرت انگیز انکشافات کیے۔DG ISPR on Arshad Sharif Killing

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل افتخار نے کہا کہ 5 اگست کو کے پی (خیبر پختونخوا) حکومت نے صحافی ارشد شریف کے بارے میں وارننگ جاری کی تھی۔یہ وارننگ وزیر اعلیٰ کے پی کی خصوصی ہدایات پر جاری کی گئی۔ جس میں خبردار کیا گیا تھا کہ افغانستان میں مقیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اسپن بولڈک میں ایک میٹنگ کی جو ارشد شریف کو راولپنڈی یا قریبی علاقوں میں نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔

جنرل افتخار نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت یا سکیورٹی اداروں کے ساتھ کوئی معلومات شیئر نہیں کی گئی کہ کے پی حکومت کو کس نے اور کیسے بتایا کہ ارشد کو نشانہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وارننگ اس ذہنیت کے ساتھ جاری کی گئی تھی کہ ارشد شریف ملک چھوڑ دیں۔ پاکستانی چینل سماء ٹی وی کی جانب سے بتایا گیا کہ انہیں بار بار بتایا گیا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ قابل ذکر ہے کہ کے پی (خیبر پختونخوا) میں عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف برسراقتدار ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ چونکہ ارشد ایک تفتیشی صحافی تھے، اس لیے اس نے سائفر ایشو کو بھی دیکھا جب یہ منظر عام پر آیا۔اس لیے سائفر اور ارشد شریف کی موت سے جڑے حقائق کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس حوالے سے کوئی ابہام باقی نہ رہ جائے۔

یہ بھی پڑھیں: Arshad Sharif shot dead پاکستان کے سینیئر صحافی ارشد شریف کی کار پر نو گولیاں فائر کی گئی، رپورٹ

ارشد شریف، جو اپنی تنقیدی رپورٹنگ کے لیے مبینہ طور پر جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہونے کے بعد سے روپوش تھے، کو 24 اکتوبر کو کینیا میں مقامی پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ ارشد، جس نے متعدد میڈیا اداروں کے لیے کام کیا، پاکستان کی موجودہ حکومت کے سخت ناقد تھے۔

مقتول صحافی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ارشد شریف کے ’ٹارگٹ کلنگ‘ کے شکار ہوئے کیونکہ اس نے دو سیاسی خاندانوں شریف اور زرداری کی کرپشن کو ثبوت کے ساتھ بے نقاب کیا۔ پی ٹی آئی کے علاوہ متعدد صحافیوں اور متعدد میڈیا تنظیموں نے ارشد کے قتل کی شدید مذمت کی اور کینیا اور پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے مکمل اور شفاف تحقیقات کریں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details