پشاور، خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں مسلح عسکریت پسندوں نے کلاچی تھانے کی ہتھلہ چیک پوسٹ پر حملہ کیا، تاہم کارروائی کے دوران کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ڈان کی رپورٹ کے مطابق پولیس ترجمان سید یعقوب بخاری نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آور عسکریت پسند جدید ترین ہتھیاروں سے لیس تھے۔انہوں نے بتایا کہ پولیس نے مؤثر جوابی کارروائی کی جس کی وجہ سے حملہ آور فرار ہونے پر مجبور ہوگئے۔ تھانے پر دہشت گردوں کے حملے کی اطلاع ملتے ہی ڈسٹرکٹ پولیس افسر محمد شعیب خان پولیس بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے۔
واقعے کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا۔خیال رہے کہ گزشتہ چند ماہ سے پاکستان میں دہشت گردی کی لہر میں اضافہ ہوا ہے جہاں زیادہ تر بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ 30 جنوری کو پشاور کے ریڈ زون میں بدترین خودکش دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت 100 سے زائد افراد شہید اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔خودکش دھماکے کی ذمہ داری ابتدائی طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی، مگر بعد ازاں اس نے حملے سے خود کو الگ کردیا تھا لیکن متعدد ذرائع نے پہلے ہی اشارہ دے دیا تھا کہ یہ حملہ دہشت گردوں کے مقامی گروپوں کی طرف سے کیا گیا تھا۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان، نظریاتی طور پر افغان طالبان سے منسلک ہے جس نے گزشتہ برس ملک بھر میں 100 سے زائد حملے کے جن میں سے زیادہ تر حملے اس وقت کیے گئے جب گزشتہ برس اگست میں اس کے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں تلخی پیدا ہوئی، جس کے بعد کچھ عرصہ جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا لیکن 28 نومبر 2022 کو کالعدم ٹی ٹی پی نے جنگ بندی ختم کرتے ہوئے ملک بھر میں حملے شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ گزشتہ ماہ پشاور کے نواحی علاقے سربند میں تھانے پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گرد حملے کے نتیجے میں ڈی ایس پی بڈھ بیر اور ان کے 2 گن مین شہید ہوگئے تھے۔اس سے ایک روز قبل 7 جنوری کو خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں عسکریت پسندوں نے پولیس موبائل پر دستی بم حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوگیا تھا۔