کوپین ہیگن: ڈنمارک میں تاریخ رقم ہوگئی جہاں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے جب کہ پورے سال کے دوران ملک میں کوئی بینک ڈکیتی ریکارڈ نہیں کی گئی۔ ڈان اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ملک کی فنانس ورکرز یونین نے اپنے ایک بیان کوئی بینک ڈکیتی نہ ہونے کو رپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ برسوں میں کولڈ ہارڈ کیش کا استعمال کم ہوا ہے۔ Denmark Bank Robberies
فنانس ورکرز یونین کے نائب صدر اسٹین لونڈ اولسن کا اس مثبت صورتحال پر رد عمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کیش لیس سوسائٹی کے تیزی سے بڑھتے رجحان نے بینکوں کو کیش رقم سے متعلق اپنی خدمات کو کرنے پر مجبور کردیا ہے جس کی وجہ سے ڈاکوؤں کے لیے لوٹ مار کرنے کے ممکنہ مواقع بہت کم رہ گئے ہیں۔ انہوں نے پور سال بینک ڈکیتی نہ ہونے پر خوشگوار حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حیرت انگیز سے کم نہیں ہے، کیونکہ جب بھی کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے تو موقعہ پر موجود ملازمین شدید ذہنی تناؤ سے گزرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایسی صورتحال ہے جس کے جذباتی اثرات کو آپ اس وقت تک سمجھنا شروع بھی نہیں کر سکتے جب تک آپ خود اس طرح کے حالات سے نہیں گزرتے۔فنانس ورکرز یونین نے کہا کہ سن 2000 میں ملک میں بینک ڈکیتی کی 221 وارداتیں ہوئیں جو 2017 کے بعد آہستہ آہستہ کم ہو کر سالانہ 10 سے بھی کم رہ گئیں, ، فنانس ڈنمارک کے اعداد و شمار کے مطابق2021 میں ڈنمارک میں صرف ایک بینک ڈکیتی ہوئی۔بینک ڈکیتیوں میں 2000 کے بعد سے مسلسل کمی آرہی ہے، جب کہ یہ وہ سال تھا جب ڈکیتی کے 221 واقعات ہوئے، یعنی تقریباً ہر اس روز لوٹ مار کی گئی جب کہ بینک کھلے ہوئے تھے۔