اردو

urdu

By

Published : Jul 29, 2022, 1:14 PM IST

Updated : Jul 29, 2022, 3:12 PM IST

ETV Bharat / international

Twitter Warns Against Govt: صارفین کی معلومات کے حکومتی مطالبات میں اضافہ، ٹویٹر کا انکشاف

ٹوئٹر نے جمعرات کو متنبہ کیا کہ دنیا بھر کی حکومتیں، کمپنی سے صارفین کے مواد ہٹانے یا ان کے اکاؤنٹس کی نجی تفصیلات پر تشویشناک حد تک چھان بین کرنے کے لیے کہا ہے۔ ٹویٹر Twitter نے ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اس نے گزشتہ برس چھ ماہ کے عرصے میں دنیا بھر کی مقامی، ریاستی یا قومی حکومتوں کی جانب سے ریکارڈ 60,000 قانونی مطالبات پر عمل کیا ہے۔ بھارت ٹویٹر اکاؤنٹ کی معلومات حاصل کرنے میں امریکہ سے پیچھے ہے، جو کہ عالمی معلومات کی درخواستوں کا 19 فیصد ہے جبکہ 20 فیصد درخواستیں امریکا سے آئیں۔

Demand for user information from governments increased, Twitter revealed
ٹویٹر کا انکشاف، حکومتوں کی جانب سے صارفین کی معلومات کے مطالبے میں اضافہ

سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر Twitter نے جمعرات کو انکشاف کیا کہ دنیا بھر کی حکومتیں کمپنی سے صارف کے اکاؤنٹس سے مواد ہٹانے یا ان کی ذاتی تفصیلات کی جاسوسی کرنے کو کہہ رہی ہیں۔ سوشل میڈیا کمپنی نے ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اس نے گزشتہ سال چھ ماہ کے عرصے میں مقامی، ریاستی یا قومی حکومتوں کی جانب سے ریکارڈ 60,000 قانونی مطالبات پر عمل کیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ حکومتیں چاہتی تھیں کہ یا تو ٹویٹر اکاؤنٹ سے مواد ہٹا دیا جائے یا کمپنی صارفین کی خفیہ معلومات جیسے کہ براہ راست پیغامات یا صارف کا مقام ظاہر کرے۔Twitter Warns against Govt

ٹویٹر کے سکیورٹی اور سالمیت امور کے سربراہ، یوئل روتھ نے جمعرات کو سائٹ پر نشر ہونے والی گفتگو میں کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ حکومتیں ان لوگوں کو بے نقاب کرنے کے لیے قانونی حربے استعمال کرتی ہیں جو ہماری سروس استعمال کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا اکاؤنٹ کے مالکان کے بارے میں معلومات جمع کرنا اور قانونی مطالبات کا استعمال کرکے لوگوں کو خاموش کرنے کی کوشش کرنا کچھ زیادہ ہی جارحانہ عمل ہو جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ 20 فیصد درخواستیں امریکا سے آئیں، جن میں اکاؤنٹ کی معلومات اور اس کے پیغامات کی معلومات بھی طلب کی گئی تھی۔ ٹویٹر نے یہ بھی کہا کہ بھارت ٹویٹر اکاؤنٹ کی معلومات حاصل کرنے میں صرف امریکہ سے پیچھے ہے، جو کہ عالمی معلومات کی درخواستوں کا 19 فیصد ہے۔ یہ جولائی تا دسمبر 2021 کے دوران تمام قسم کے صارفین کے لیے ٹوئٹر پر مواد بلاک کرنے کے احکامات جاری کرنے والے ٹاپ پانچ ممالک میں شامل تھا۔ ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ اس نے درخواست کردہ معلومات کے مطابق صارف کے اکاؤنٹ کی تقریباً 40 فیصد معلومات شیئر کیں۔

جاپان سے اکاؤنٹ کی معلومات کے لیے اکثر درخواستیں آتی ہیں اور ٹوئٹر کی جانب سے اکاؤنٹ سے مواد ہٹانے کی اکثر درخواستیں آتی ہیں۔ جاپان نے 23,000 سے زیادہ درخواستیں کیں، جو مواد کو ہٹانے کی تمام درخواستوں میں سے نصف ہیں۔ روس بھی اس معاملے میں پیچھے نہیں رہا ہے۔ فیس بک اور انسٹاگرام کے مالک میٹا نے بھی ذاتی صارفین کے ڈیٹا کی تعلق سے حکومت کی جانب سے مانگ میں اضافے کی اطلاع دی ہے۔

عام صارفین کے علاوہ ٹویٹر نے 2021 کی آخری ششماہی کے دوران تصدیق شدہ صحافیوں اور نیوز آؤٹ لیٹس کو نشانہ بنانے والی حکومتوں کی درخواستوں میں بہت زیادہ اضافے کی بھی اطلاع دی۔ حکومتوں نے گزشتہ سال جولائی اور دسمبر کے درمیان دنیا بھر میں تصدیق شدہ صحافیوں یا خبر رساں اداروں سے معلومات حاصل کرنے والے 349 اکاؤنٹس کے خلاف قانون کا سہارا لیا، جو کہ 103 فیصد اضافہ ہے۔ ٹویٹر نے یہ تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ کن ممالک نے صحافیوں کے اکاؤنٹس کی درخواست کی یا انہوں نے کتنے سوالات کی تعمیل کی۔

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر روب مہونی نے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو ای میل کیے گئے بیان میں کہا کہ حکومت ناقدین اور صحافیوں کو خاموش کرنے کے لیے سوشل میڈیا کمپنیوں کا استعمال کر رہی ہے۔صحافیوں سے متعلق مواد کو ہٹانے اور معلومات کے لیے حکومت کے مطالبات میں یہ اضافہ سنسرشپ اور معلومات میں ہیرا پھیری کے عالمی رجحان کا حصہ ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم نامہ نگاروں کے لیے اہم ہیں اور انہیں تنقیدی آوازوں کو خاموش کرنے کی حکومتی کوششوں کی مزاحمت کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیے۔"

Last Updated : Jul 29, 2022, 3:12 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details