سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر Twitter نے جمعرات کو انکشاف کیا کہ دنیا بھر کی حکومتیں کمپنی سے صارف کے اکاؤنٹس سے مواد ہٹانے یا ان کی ذاتی تفصیلات کی جاسوسی کرنے کو کہہ رہی ہیں۔ سوشل میڈیا کمپنی نے ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اس نے گزشتہ سال چھ ماہ کے عرصے میں مقامی، ریاستی یا قومی حکومتوں کی جانب سے ریکارڈ 60,000 قانونی مطالبات پر عمل کیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ حکومتیں چاہتی تھیں کہ یا تو ٹویٹر اکاؤنٹ سے مواد ہٹا دیا جائے یا کمپنی صارفین کی خفیہ معلومات جیسے کہ براہ راست پیغامات یا صارف کا مقام ظاہر کرے۔Twitter Warns against Govt
ٹویٹر کے سکیورٹی اور سالمیت امور کے سربراہ، یوئل روتھ نے جمعرات کو سائٹ پر نشر ہونے والی گفتگو میں کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ حکومتیں ان لوگوں کو بے نقاب کرنے کے لیے قانونی حربے استعمال کرتی ہیں جو ہماری سروس استعمال کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا اکاؤنٹ کے مالکان کے بارے میں معلومات جمع کرنا اور قانونی مطالبات کا استعمال کرکے لوگوں کو خاموش کرنے کی کوشش کرنا کچھ زیادہ ہی جارحانہ عمل ہو جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ 20 فیصد درخواستیں امریکا سے آئیں، جن میں اکاؤنٹ کی معلومات اور اس کے پیغامات کی معلومات بھی طلب کی گئی تھی۔ ٹویٹر نے یہ بھی کہا کہ بھارت ٹویٹر اکاؤنٹ کی معلومات حاصل کرنے میں صرف امریکہ سے پیچھے ہے، جو کہ عالمی معلومات کی درخواستوں کا 19 فیصد ہے۔ یہ جولائی تا دسمبر 2021 کے دوران تمام قسم کے صارفین کے لیے ٹوئٹر پر مواد بلاک کرنے کے احکامات جاری کرنے والے ٹاپ پانچ ممالک میں شامل تھا۔ ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ اس نے درخواست کردہ معلومات کے مطابق صارف کے اکاؤنٹ کی تقریباً 40 فیصد معلومات شیئر کیں۔