اسلام آباد: پاکستان کے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پولیس لائنز کے قریب واقع مسجد میں گزشتہ روز نماز ظہر کے دوران ہونے والے خود کش بم دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد آج بڑھ کر 100 ہوگئی ہے۔ جس کی تصدیق لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے کی ہے۔ پاکستانی میڈیا کے محمد عاصم نے بتایا کہ اس وقت ہسپتال میں 53 زخمی زیر علاج ہیں، جن میں سے 7 کو انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا ہے۔ ہسپتال میں مجموعی طور پر 157 زخمی لائے گئے تھے جن میں بیشتر کو طبی امداد فراہم کرنے کے بعد گھر بھیج دیا گیا ہے۔
دوسری جانب پولیس نے دھماکے سے متعلق اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہا ہے کہ پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں دوپہر ایک بج کر 15 منٹ پر دھماکا ہوا، جس مسجد میں 300 سے 350 افراد کے نماز ادا کرنے کی گنجائش تھی۔ پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کی اس سے مسجد کی چھت منہدم ہوگئی اور مجموعی طور پر ملبے سے 63 لاشیں اور 157 زخمیوں کو نکالا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھماکے کی نوعیت جاننے سے متعلق تحقیقات جاری ہیں، دھماکے کے خود کش ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا جب کہ دھماکے کی مختلف پہلوؤں اور زاویوں سے تحقیقات جار ی ہیں۔ دھماکے کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کے بعد وزیراعظم شہباز شریف پشاور پہنچے تھے، جہاں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ان کا استقبال کیا، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور دیگر بھی ان کے ساتھ تھے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا تھا کہ دہشت گرد پاکستان کے دفاع پر مامور اداروں پر حملے کرکے خوف اور دہشت کی فضا پیدا کرنے کی مذموم کوشش کر رہے ہیں لیکن اس کو ریاست اور عوام کے اتحاد کی قوت سے ناکام بنائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: