تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ قومی اسمبلی کا اجلاس ہفتے کی صبح ساڑھے 10 بجے شروع ہوا۔ ایوان کو تین بار ملتوی کرنے کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ مزید کارروائی مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے سات بجے (افطار کے بعد) شروع ہوگی۔ ذرائع کے مطابق اسپیکر نے ووٹنگ آٹھ بجے کرانے کا عندیہ دیا تھا۔ وہیں نیشنل اسمبلی سیکرٹریٹ کے ذرائع نے بتایا کہ اجلاس رات 12 بجے تک جاری رہے گا جبکہ عمران خان نے کابینہ کا اجلاس 9 بجے بلایا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا ہے اور عمران خان کی قیادت والی حکومت پر سپریم کورٹ کے احکامات اور آئین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہفتے کو مقامی وقت کے مطابق رات 8 بجے شروع ہوگی۔ پاکستانی میڈیا کے حوالے سے یہ اطلاع دی۔ اسپیکر اسد قیصر کے تبصرے پر اپوزیشن کے اعتراض اور ہنگامہ آرائی کے باعث اجلاس کچھ دیر بعد ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دیا گیا لیکن ایوان کی کاروائی میں دوبارہ خلل پڑنے پر یہ 2:30 بجے دوبارہ شروع ہوئی۔ ذرائع کے مطابق تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ افطار کے بعد مقامی وقت کے مطابق شام آٹھ بجے ہونے کا امکان ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر قومی اسمبلی کا اجلاس دارالحکومت اسلام آباد میں شروع ہوا۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس صبح 10:30 بجے شروع ہوا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کا آغاز تلاوتِ قرآن مجید و ترجمے سے کیا گیا، جس کے بعد نعت رسولﷺ اور قومی ترانہ پڑھا گیا۔ اجلاس کی ابتداء میں رکنِ قومی اسمبلی ڈاکٹر شازیہ کی والدہ کے انتقال پر فاتحہ خوانی کی گئی۔ تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد قومی اسمبلی کے آج کے 6 نکاتی ایجنڈے کے اجلاس میں چوتھے نمبر پر ہے۔ No-Confidence Motion against Imran Khan
اسپیکر نے حزب اختلاف کے لیڈر شہباز شریف کو تقریر شروع کرنے کی اجازت دی۔ جیسے ہی شریف نے اپنی تقریر شروع کی تو وہاں موجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کئی ارکان نے نعرے لگائے اور ان کی تقریر میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔ شہباز شریف نے اسپیکر سے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اجلاس منعقد کریں اور کہا کہ آج اپوزیشن ایک جائز اور آئینی عمل کے ذریعے منتخب وزیر اعظم کو بے دخل کر دے گی۔ اپوزیشن کے لیڈر شہباز شریف نے اسپیکر اسد قیصر سے سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آج پارلیمنٹ آئینی طریقے سے ایک منتخب وزیراعظم کو شکست دینے جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو گزر چکا ہے، اسے رہنے دیں اور قانون اور آئین کے لیے کھڑے ہوں۔ انہوں نے اسپیکر پر زور دیا کہ وہ اپنا کردار ادا کریں اور اپنا نام "تاریخ میں سنہری الفاظ میں" درج کریں۔ اس پر اسپیکر نے ریمارکس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے خلاف رچی گئی غیر ملکی سازش پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے۔ جواب میں مسلم لیگ ن کے صدر کھڑے ہوئے اور قیصر کو یاد دلایا کہ وہ سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرنے کے پابند ہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کو وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا حق ہے لیکن انہوں نے مزید کہا کہ اس کا دفاع کرنا ان کا فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آئینی، سیاسی اور جمہوری طریقے سے اس کا مقابلہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کا احترام ضروری ہے۔ جمعہ کی رات دیر گئے خان کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا، ’’جیسا کہ وزیر اعظم نے کل کہا، وہ مایوس ہیں لیکن انہوں نے عدالت کے فیصلے کو قبول کرلیا ہے۔‘‘ اس کے بعد اپوزیشن ارکان اپنی سیٹوں پر کھڑے ہوگئے اور ہنگامہ آرائی شروع کردی۔ ہنگامہ آرائی کے پیش نظر اسپیکر نے ایوان کی کارروائی مقامی وقت کے مطابق 12.30 بجے تک ملتوی کر دی تھی۔ پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرار داد پر ووٹنگ کے حوالے سے قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان مذاکرات میں فریقین کی تقریر کے دوران ہنگامہ نہ کرنے پر اتفاق ہو گیا جبکہ یہ بھی طے پایا کہ تمام تقاریر کے بعد افطاری کے بعد آج رات 8 بجے تحریکِ اعتماد پر ووٹنگ ہو گی۔
قبل ازیں عدالت عظمیٰ نے اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے 03 اپریل کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا، جس میں انہوں نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو مسترد کر دیا تھا اور بعد ازاں اسمبلی تحلیل کر دی تھی۔ عدالت نے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیر اعظم کو ہٹانے کے لیے اپوزیشن کو کل 342 میں سے کم از کم 172 ایم پیز کی حمایت درکار ہے اور رپورٹس کے مطابق ان کے پاس اکثریت سے زیادہ ایم پی ایز ہیں۔