فوج کے زیر اقتدار میانمار کی ایک عدالت نے ملک کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو بدعنوانی کے الزامات کا مجرم پایا ہے اور انہیں 18 ماہ کے طویل مقدمے کی سماعت کے بعد سات سال قید کی سزا سنائی ہے۔ جمعہ کے روز عدالت کی جانب سے سوچی کے خلاف آخری کیس میں فیصلہ سنانے کے بعد سوچی اب جیل میں مجموعی طور پر 33 سال قید رہیں گی۔ ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر خبر رساں ادارہ اے ایف پی کو بتایا کہ سوچی کے تمام مقدمات ختم ہوچکے ہیں اور اس کے خلاف مزید الزامات نہیں ہیں۔ Aung San Suu Kyi Sentenced
جمعے کو ختم ہونے والے آخری کیس میں آنگ سان سوچی پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور اپنی سابق حکومت کے دوران مالیاتی ضوابط پر عمل کرنے میں کوتاہی کرکے ریاستی فنڈز کو نقصان پہنچایا۔
فروری 2021 میں فوجی بغاوت کے بعد سے فوج کی قیدی، 77 سالہ آنگ سان سوچی کے خلاف لگائے گئے ہر الزام میں سزا سنائی جاچکی ہے، جس میں بدعنوانی سے لے کر غیر قانونی طور پر واکی ٹاکیز رکھنے اور کووڈ کی پابندیوں کی خلاف ورزی تک شامل ہیں۔ آنگ سان سوچی کی سابقہ سزاؤں کے باعث انہیں کل 26 سال قید کی سزا ہو چکی تھی۔ ان کے حامیوں اور آزاد تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف الزامات فوج کے اقتدار پر قبضے کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش ہے اور اسے اگلے سال کے انتخابات سے قبل سیاست سے ہٹانے کی کوشش ہے۔