انقرہ: ترکیہ میں تباہ کن زلزلے سے بچ جانے والوں کو ایک اور سنگین خطرہ یعنی بھوک کا سامنا ہے۔ اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جیسے ہی صبح کا سورج آسمان کو روشن کرتا ہے، ترکیہ کا شہر سانلیورفا کی ٹوٹی پھوٹی گلیاں سنسان نظر آتی ہیں، پارا نقطہ انجماد سے اوپر ہے لیکن بہت زیادہ ٹھنڈ محسوس ہو رہی ہے۔ پیر کے زلزلے اور اس کے خوفناک آفٹر شاکس سے متاثر دیگر نو صوبوں کے پڑوسیوں کی طرح سانلیورفا کے لوگ بنیادی بقا پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
42 سالہ امام کیگلر نے بتایا کہ ’ہم کل سہ پہر تین بجے یہاں پہنچے، ہوٹل نے شام کو سوپ دیا لیکن رات گزر گئی، ہم اور ہمارے بچے بھوکے ہیں‘۔ تین بچوں کے والد کا کہنا تھا کہ ’آج بیکریاں بند رہیں گی، مجھے نہیں معلوم کہ ہمیں روٹی کیسے ملے گی‘۔ تاہم ان کا فلیٹ جو چند گلیوں کی دوری پر واقع ہے وہاں سے ان کے لیے کھانے پینے کا سامان لے کر آنا ناممکن ہے کیوں کہ عمارت کے اچانک ملبے کا ڈھیر بن جانے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’ہم پہلی منزل پر رہتے تھے اور واپس جانے سے بہت ڈرتے ہیں، ہماری عمارت بالکل بھی محفوظ نہیں ہے۔
ترک حکومت ان لوگوں کی رہائش کے لیے سخت جدوجہد کر رہی ہے جن کے مکانات منہدم ہو گئے تھے یا آفٹر شاکس کی وجہ سے ان کا وہاں رہنا بہت زیادہ خطرناک ہے۔ لاکھوں افراد نے رات ہاسٹل، اسکولوں، مساجد اور دیگر عوامی عمارتوں میں گزاری جبکہ دیگر نے ہوٹلوں میں پناہ لی جنہوں نے اپنے دروازے مفت میں کھول دیے۔ ان افراد کو خوراک اور دیگر بنیادی امداد کی فراہمی ایک چیلنج بن گیا ہے۔