وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی قیادت میں ایک وفد تین روزہ سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچا ہے، مدینہ منورہ میں مسجد نبوی میں داخل ہوتے ہی ان کا استقبال توہین آمیز نعروں سے کیا گیا۔ جس کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہا ہے، ویڈیو میں سینکڑوں لوگ "چور چور" کے نعرے لگاتے نظر آ رہے ہیں۔ اس دوران پاکستانی وفد کو مسجد نبوی کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس واقعے کے بعد بتایا گیا کہ پولیس نے انہیں مسجد کا تقدس پامال کرنے پر گرفتار کیا ہے۔Pakistani PM's Saudi Visit
ایک ویڈیو میں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور رکن قومی اسمبلی شاہ زین بگٹی کو دیگر افراد کے ساتھ دیکھا گیا۔ پاکستانی اخبار کے مطابق اورنگزیب نے بالواسطہ طور پر معزول عمران خان کو احتجاج کا ذمہ دار ٹھہرایا۔وہیں مسجد نبوی میں پیش آنے والے اس واقعے پر سابق کرکٹرز شاہد آفریدی اور محمد یوسف کی جانب سے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
شاہد آفریدی نے ٹویٹ کیا کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں آواز بلند کرنے کی بھی ممانعت ہے مگر ہم اپنی سیاسی دشمنیاں نبھانے کے لئے حرم کی حرمت تک بھول گئے۔ریاست مدینہ کے تقدس سے بھی منکر ہو گئے۔ نعرے لگانے والوں کی پہچان تو ہو جائے گی لیکن پاکستان کی شناخت کو آج ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
اس کے علاوہ محمد یوسف نے ٹویٹ کیا کہ میں نےتو کبھی مکہ مدینہ نہیں دیکھاتھا،مسلمان ہونےکےبعدپہلی دفعہ گیاتوخانہ کعبہ کودیکھ کرچینخ نکل گئی تھی،روضہ رسولﷺ پرگیا تو آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے تھے۔ یہ وہ جگہیں ہیں جہاں پہنچ کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے، آج روضہ رسول پر جو کچھ ہوا وہ دیکھ کے اے اللہ میں پوری امت کی طرف سے تجھ سےمعافی مانگتا ہوں۔
سعودی عرب میں ہونے والے اس واقعے کے اثرات پاکستان میں بھی دیکھے گئے، جہاں جمعہ کو پاکستان کی جمہوری وطن پارٹی کے صدر شاہ زین بگٹی کے حامیوں نے سعودی عرب میں وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں وفد کے ہمراہ شرکت کی، ان کے خلاف توہین آمیز نعرے بازی پر برہم، ان حامیوں نے شدید احتجاج کیا سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری پر اسلام آباد میں حملہ بھی کیا گیا۔
واضح رہے کہ شریف نے 11 اپریل کو پاکستان کے 23 ویں وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھایا تھا جب ان کے پیشرو عمران خان کو عدم اعتماد کے ووٹ میں معزول کر دیا گیا تھا۔دورے کے دوران، شریف سعودی عرب سے 3.2 بلین امریکی ڈالر کا اضافی پیکج حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ وہ یہ درخواست پاکستان کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر میں مزید کمی کو روکنے کے لیے کرے گا۔سعودی عرب پہلے ہی عمران خان کے دور حکومت میں قرضوں میں ڈوبے ملک کو 3 بلین امریکی ڈالر کے ذخائر اور 1.2 بلین ڈالر کی موخر ادائیگی پر تیل کی سہولت دے چکا ہے۔ اندازوں کے مطابق پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران اور غیر ملکی کرنسی کے ذخائر میں مزید کمی کو روکنے کے لیے 12 بلین امریکی ڈالر کی ضرورت ہے۔