سنگاپور: چین کے وزیر دفاع لی شانگفو نے ایشیا کے اعلیٰ سیکیورٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تصادم ایک ناقابل برداشت تباہی ہوگا لیکن ان کا ملک تصادم کے بجائے بات چیت کا خواہاں ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے شانگفو لی نے کہا کہ دنیا اتنی بڑی ہے کہ چین اور امریکہ دونوں ایک ساتھ ترقی کرسکیں، یہ ریمارکس اس وقت دیے جب انہوں نے اپنے امریکی ہم منصب سے براہ راست بات چیت کے لیے ملنے سے انکار کر دیا۔
مارچ میں چین کا وزیر برائے قومی دفاع نامزد ہونے کے بعد اپنے پہلے اہم بین الاقوامی خطاب میں انہوں نے کہا کہ چین اور امریکہ کے نظام مختلف ہیں اور دونوں بہت سے دوسرے طریقوں سے بھی مختلف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاہم اس سے دونوں فریقین کو دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے اور تعاون کو گہرا کرنے کے لیے مشترکہ بنیادوں اور مشترکہ مفادات کی تلاش سے رکنا نہیں چاہیے۔ چینی وزیر دفاع نے کہا کہ ’یہ ناقابل تردید ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان شدید تنازع یا تصادم دنیا کے لیے ناقابل برداشت تباہی ہو گا۔
پیپلز لبریشن آرمی کے جنرل کی وردی پہنے ہوئے شانگفو لی نے 1989 کے تیان مین اسکوائر کریک ڈاؤن کی 34ویں سالگرہ کے موقع پر اپنا خطاب کیا۔واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تعلقات کئی مسائل پر بری طرح کشیدہ ہیں، جن میں جمہوری طور پر حکومت کرنے والا تائیوان، بحیرہ جنوبی چین میں علاقائی تنازعات اور سیمی کنڈکٹر چپ کی برآمدات پر صدر جو بائیڈن کی پابندیاں شامل ہیں۔
جب سربراہی اجلاس میں مندوبین نے اس تناؤ کے درمیان حادثات اور غلط اندازوں کے خطرات پر بحث کی، تو امریکی بحریہ نے خطرات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ایک چینی ڈسٹرائر نے ہفتے کے روز آبنائے تائیوان میں امریکی جنگی جہاز کے قریب ’غیر محفوظ‘ حربے استعمال کیے۔جب امریکہ اور کینیڈا کے جنگی جہازوں نے حساس آبنائے سے ایک غیر معمولی مشترکہ بحری سفر کیا تو چین کی فوج نے ان پر ’جان بوجھ کر خطرہ پیدا کرنے‘ پر تنقید کی۔