بیجنگ: چین دنیا کی سب سے بڑی ویڈیو گیمنگ مارکیٹ ہے تاہم چینی حکومت نے ایسا اقدام کیا جس سے 75 فیصد سے زائد کم عمر بچوں کی اس عادت سے جان چھوٹ گئی۔ جب سے ٹیکنالوجی کی ترقی ہوئی ہے اور ہر چھوٹے بڑے کے ہاتھ میں اینڈرائیڈ موبائل آیا ہے تب سے موبائل ہی سب سے بڑی مصروفیت بن گیا ہے۔ 18 سال سے کم عمر بچوں میں بالخصوص آن لائن ویڈیو گیمنگ کی ایسی لت پڑی کہ مختلف ممالک میں اس پر روک ٹوک کرنے پر جان لینے جیسے سنگین واقعات بھی رونما ہوچکے ہیں تاہم چین کی حکومت نے اپنی نئی نسل کو اس لت سے بچا لیا ہے۔China On Video Game
چین کی حکومت نے ایک سال قبل 18 سال سے کم عمر بچوں میں ویڈیو گیم کی لت پر قابو پانے کے لیے ان کے ویڈیو گیم کھیلنے پر بڑی پابندی عائد کرتے ہوئے ان کے لیے اوقات متعین کردیے تھے اور انہیں ہفتے کے تین دن جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو روانہ صرف رات 8 سے 9 بجے تک آن لائن ویڈیو گیم کھیلنے کی اجازت تھی۔
اس پابندی کو ایک سال گزرنے کے بعد چین کی ویڈیو گیمنگ انڈسٹری سے وابستہ اعلیٰ اختیاری سرکاری کمیٹی اور ڈیٹا فراہم کرنے والی کمپنی سی این جی نے پیر کے روز انتہائی حوصلہ افزا رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب گیم کھیلنے کے اوقات متعین کر دیے جانے کی وجہ سے ویڈیو گیم کی لت پر بنیادی طور پر قابو پالیا گیا ہے اور اب 75 فیصد سے زیادہ کم عمر افراد ایک ہفتے میں تین گھنٹے سے بھی کم ویڈیو گیم کھیلتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین میں 9 سے 19 برس کے درمیان عمر کے تقریباً98 فیصد افراد کے پاس کوئی نہ کوئی موبائل فون ہے اور 18 برس یا اس سے کم عمر کے انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد تقریباً 186 ملین ہے۔ تاہم حکومتی پابندی کے کے بعد گیمنگ کمپنیوں کی جانب سے ویڈیو گیم کی لعنت کے انسداد کے نظام کے تحت گیم کھیلنے والے 90 فیصد سے زائد نو عمروں کا احاطہ کرلیا گیا ہے۔
چین میں اب ویڈیو گیم کھیلنے والوں کو اپنا شناختی کارڈ استعمال کرنا ضروری ہے اور آن لائن گیم کھیلنے سے قبل انہیں اپنا اندراج کرانا پڑتا ہے اور اس بات کی تصدیق کرنی پڑتی ہے کہ وہ عمر کے حوالے سے جھوٹ نہیں بول رہے ہیں۔