بیجنگ: چین نے اتوار کو امریکی پابندی والے جنرل لی شانگفو کو اپنا نیا وزیر دفاع مقرر کیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ لی 2018 سے امریکی پابندیوں کے تحت ہیں اور ان کی تقرری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان کشیدہ تعلقات میں اضافہ ہوا ہے۔ ایرو اسپیس کے ماہر لی شانگفو کو ملک کی پارلیمنٹ، نیشنل پیپلز کانگریس نے سبکدوش ہونے والے دفاعی سربراہ وی فینگے کی جگہ پر متفقہ طور پر ووٹ دیا۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے 2018 میں لی کو روسی ہتھیاروں کی خریداری پر پابندی عائد کی تھی۔ جس میں 10 Su-35 جنگی طیارے اور S-400 زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سسٹم سے متعلق آلات شامل تھے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ لی شانگفو کی وجہ سے واشنگٹن اس تقرری کو قریب سے دیکھے گا، حالانکہ اس عہدے کی زیادہ اہمیت نہیں ہے کیونکہ فوج کے تمام اختیارات چینی صدر کو حاصل ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ 2016 میں لی شانگفو کو اس وقت کی نئی اسٹریٹجک سپورٹ فورس کا ڈپٹی کمانڈر نامزد کیا گیا تھا- یہ ایک اعلیٰ ادارہ جسے چین کی خلائی اور سائبر جنگ کی صلاحیتوں کی ترقی کو تیز کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔ اس کے بعد انہیں صدر شی کی سربراہی میں چین کی گورننگ ڈیفنس باڈی سینٹرل ملٹری کمیشن (سی ایم سی) کے آلات کی ترقی کے شعبے کا سربراہ مقرر کیا گیا۔