اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے خلاف سخت پابندیاں عائد کرنے کی امریکہ کی کوششوں کو جمعرات کو اس وقت بڑا دھچکا لگا جب چین اور روس نے شمالی کوریا کے خلاف پابندیوں کے مسودے کو ویٹو کر دیا۔ Veto New UN sanctions on North Korea امریکی صدر جوبائیڈن نے حال ہی میں علاقائی سلامتی اور تجارت پر بات چیت کے لیے جنوبی کوریا اور جاپان کا دورہ کیا تھا۔ اس کے بعد ہی شمالی کوریا نے بحیرہ جاپان کی طرف تین بیلسٹک میزائل داغے۔
اس کے پیش نظر امریکہ نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شمالی کوریا کے خلاف پابندیاں مزید سخت کرنے کے لیے ایک قرارداد پیش کی، جس پر چین اور روس نے اپنے ویٹو پاور کے حق کا استعمال کیا۔ China and Russia veto new UN sanctions on North Korea مسودے کی ایک کاپی کے مطابق قرارداد میں شمالی کوریا پر 2006 میں اپنے پہلے میزائل تجربے کے بعد پابندیاں عائد کی گئی تھیں اور اس کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں پر پابندیاں مزید سخت کی گئی تھیں۔
اس کے علاوہ اس میں شمالی کوریا کی جانب سے معدنی ایندھن، معدنی تیل اور ان کی دیگر مصنوعات کے ساتھ ساتھ بٹومینس مواد، معدنی موم اور گھڑیوں کی برآمدات پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے، نیز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تمام رکن ممالک پر شمالی کوریا سے ان مصنوعات کی درآمد پر پابندی لگانے کی بات کہی گئی ہے۔
اس قرارداد میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک پر تمباکو یا دیگر تمباکو کی مصنوعات کو براہ راست یا بالواسطہ شمالی کوریا بھیجنے پر پابندی لگانے اور شمالی کوریا سے ٹیکنالوجی سے متعلق خدمات حاصل نہیں کرنے کا بھی ذکر ہے۔ اس کے علاوہ مسودے میں کہا گیا ہے کہ رکن ممالک سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق ممنوعہ اشیاء کو ضبط اور ٹھکانے لگانے کے مجاز ہوں گے۔