واشنگٹن: برطانوی اخبار 'نیو یارک ٹائمز میں کہا گیا کہ پاکستان کے نئے آرمی چیف کو دو فوری اہم چیلنجز کا سامنا ہوگا، پہلا ملک کی غیر مستحکم معاشی حالت اوردوسرا فوج پر عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے۔ ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق غیر ملکی اخبار ’دی ٹائمز‘ اور واشنگٹن پوسٹ’ نے پاکستان پر دو مختلف خبریں شائع کی ہیں، پہلی، جب وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کے لیے 6 سینئر ترین جنرلز کے ناموں پر مشتمل سمری صدر عارف علوی کو بھیجی گئی اور دوسری، جب صدر نے پاکستان فوج کے نئے سربراہ جنرل عاصم منیر کی تعیناتی کی منظوری دے تھی۔US Media On New Pak Army Chief
پاکستان میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر امریکی ذرائع ابلاغ کے سمیت دیگر ٹی وی چینلز اور نیوز ویب سائٹ میں خبریں اور معلومات کا سلسلہ جاری تھا، یہ بات قابل ذکر ہے کہ عام طور امریکی میڈیا شاید ہی کبھی کسی دوسرے ملک میں فوج کے نئے سربراہ کی تقرری کی خبریں شائع کرتا ہے اور امریکہ اپنے ملک کے اندر اس طرح کی تقرریوں کے حوالے سے بھی بہت کم دلچسپی رکھتا ہے۔
دی ٹائمز کے مطابق کئی لوگ آرمی چیف کی تعیناتی پاکستان میں سویلین اور سیاسی منظر نامے کے حوالے سے انتہائی اہم سمجھتے ہیں۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ پاکستان کی 75 سالہ تاریخ کے نصف سے زائد عرصے تک فوج کی حکمرانی رہی، صرف یہی نہیں بلکہ سویلین حکمران کے تحت بھی فوجی قیادت نے پاکستانی کی سیاست میں اپنا کردار ادا کیا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ رواں سال اپریل میں عدم اعتماد کی ووٹنگ کے ذریعے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو اقتدار سے ہٹایا گیا جس کے بعد انہوں نے الزام لگایا کہ اس اقدام کے پیچھے پاکستانی فوج، امریکہ اور ان کے سیاسی حریفوں کی سازش کا نتیجہ ہے، جس کے بعد رواں سال پاکستان کی سیاست میں فوج کی مداخلت اہم موضوع بنا۔
برطانوی اخبار ’دی تائمز نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی جانب سے فوج پر شدید تنقید کی وجہ سے فوج پر عوامی عدم اعتماد رہا اور ملک کے اندر ہی ادارے کی ساکھ کی شدید نقصان پہنچا۔