کابل: سابق افغان صدر حامد کرزئی کے بھائی، محمود کرزئی کو طالبان نے اتوار کے روز کابل ایئرپورٹ پر حراست میں لے لیا، افغانستان کی مقامی میڈیا طلوع نیوز کے مطابق، طالبان کے ایک ترجمان نے بتایا کہ سابق شہری ترقیات اور زمینوں کے وزیر محمود کرزئی کو قانونی مسائل کی وجہ سے بیرون ملک سفر کرنے سے منع کر دیا گیا ہے۔ Brother of Hamid Karzai Detained
وزیراعظم کے دفتر کے ایک قریبی ذریعے نے جو اس رپورٹ میں اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتا، خامہ پریس کو بتایا کہ محمود کرزئی کو طالبان کی انٹیلی جنس سروس نے کابل کے ہوائی اڈے سے اس وقت حراست میں لے لیا جب وہ دبئی جانے والی آریانا ایئر لائن کی پرواز میں سوار تھے۔ امارت اسلامیہ کے نائب ترجمان بلال کریمی نے تصدیق کی کہ محمود کرزئی کو قانونی مسائل کی وجہ سے افغانستان چھوڑنے سے منع کیا گیا ہے تاہم انھوں نے محمود کرزئی کی گرفتاری کی تردید کی۔
خامہ پریس سے بات کرنے والے ذریعے کا خیال ہے کہ محمود کرزئی کی حراست کے پیچھے ان کے بھائی حامد کرزئی کے سیاسی تبصرے ہو سکتے ہیں۔ حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ وہ دو اعلیٰ سطح کے سیاست دان ہیں جو طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد بھی افغانستان میں ہی رہے۔ سابق صدر حامد کرزئی وقتاً فوقتاً خواتین کے حقوق کو پامال کرنے پر طالبان حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور طالبان سے ایک جامع حکومت بنانے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے طالبان کی طرف سے لڑکیوں کی تعلیم پر عائد پابندی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسا قدم ملک کو مزید پسماندگی کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ آبادی کے تمام طبقات حکومت کی طرف سے نمائندگی محسوس کریں۔