برطانوی شہری شمیمہ بیگم، جس نے نوعمری میں داعش میں شمولیت اختیار کی تھی، شہریت حاصل کرنے کی اپنی تازہ ترین قانونی کوشش سے محروم ہو گئی ہے۔ 23 سالہ شمیمہ بیگم، قومی سلامتی کی بنیاد پر اپنی شہریت منسوخ ہونے کے 2019 کے فیصلے کو چیلنج کرنے کے لیے دائر کی گئی درخواست مسترد کردی گئی ہے۔ اسپیشل امیگریشن اپیل کمیشن، ایک ٹریبونل جو قومی سلامتی کی بنیاد پر شہریت منسوخ کرنے کے حکومتی فیصلوں کے خلاف اپیلوں پر غور کرتا ہے، نے بدھ کو ہونے والی سماعت میں شمیمہ بیگم کی اپیل کو مسترد کر دیا۔
شمیمہ بیگم کون ہیں: شمیمہ بیگم نے 2015 میں 15 سال کی عمر میں لندن چھوڑ دیا تھا اور اسکول کے دو دوستوں کے ساتھ شام چلی گئی، جہاں اس نے داعش کے جنگجو سے شادی کی اور تین بچوں کو بھی جنم دیا، جن میں سے تمام بچے شیر خوار کی حالت میں فوت ہوگئے۔ ان کے ساتھ سفر کرنے والے ایک دوسری لڑکی خدیجہ سلطانہ کی ایک فضائی حملے میں موت ہوگئی تھی جبکہ تیسری لڑکی کے بارے میں آج تک کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ 2019 میں اس کی برطانوی شہریت منسوخ کردی گئی لیکن کچھ ہی سال بعد، وہ شام کے ایک حراستی کیمپ میں پائی گئیں۔ شمیمہ بیگم، جو اب 23 سال کی ہیں، نے گزشتہ نومبر میں لندن میں 2019 کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ انہوں نے یورپ کے دیگر ممالک سے شہریت کی ایپل کی تھی لیکن تمام یورپی ممالک نے انہیں شہریت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اگرچہ داعش میں شامل ہونے والی شمیمہ بیگم نے کسی بھی دہشت گردکارروائی میں حصہ لینے کا اعتراف نہیں کیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق شمیمہ اب بھی شمالی شام کے کیمپ میں ہے جہاں اسے 2019 میں رہائش پذیر پایا گیا تھا۔ اور ان کی شہریت واپس حاصل کرنے والی درخواست کے مسترد ہوجانے کے باجود ان کی قانونی چیلنج کا راستہ ختم نہیں ہوا ہے، وہ یہاں برطانیہ میں کورٹ آف اپیل اور اس کے بعد سپریم کورٹ میں بھی جا سکتی ہے۔ اس کے وکلاء نے کہا ہے کہ یہ یورپی عدالت برائے انسانی حقوق میں بھی جا سکتی ہے۔