اردو

urdu

ETV Bharat / international

BRICS on Iran Nuclear Issue ایران کے جوہری مسئلہ کا پرامن طریقے سے حل ہونا چاہیے: برکس

برکس سربراہی اجلاس نے اپنے اعلامیہ میں کہا کہ ہم ایرانی جوہری مسئلے کو پرامن اور سفارتی ذرائع سے بین الاقوامی قانون کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کا اعادہ کرتے ہیں۔ ایران ان چھ ممالک میں سے ایک ہے جس کو آئندہ برس یکم جنوری سے برکس گروپ کا مکمل رکن سمجھا جائے گا۔

BRICS
برکس

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 24, 2023, 6:11 PM IST

جوہانسبرگ: برکس ممالک نے ایران جوہری مسئلے کے پرامن اور سفارتی حل کی ضرورت کا اظہار کیا ہے۔ برکس نے یہ بات جمعرات کو جوہانسبرگ سربراہی اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ میں کہی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم ایرانی جوہری مسئلے کو پرامن اور سفارتی ذرائع سے بین الاقوامی قانون کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کا اعادہ کرتے ہیں۔ برکس نے مشترکہ جامع پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کی مکمل بحالی اور موثر نفاذ کی بھی وکالت کی۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم بین الاقوامی جوہری عدم پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ جامع امن اور استحکام کے لیے جے سی پی او اے اور یو این ایس سی آر 2231 کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے ہیں، اور امید کرتے ہیں کہ متعلقہ فریق جے سی پی او اے کو جلد از جلد مکمل اور مؤثر طریقے سے نافذ کریں گے‘‘۔

قابل ذکر ہے کہ برکس گروپ میں توسیع کرتے ہوئے ارجنٹینا، مصر، ایتھوپیا، ایران، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) چھ نئے ممالک کو بطور مکمل رکن کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔میزبان جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے یہ اعلان 15ویں برکس سربراہی اجلاس کی اختتامی تقریب میں برکس رہنماؤں کی مشترکہ میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ برکس کی توسیع کا پہلا مرحلہ ہے اور ان چھ ممالک کی رکنیت کا اطلاق یکم جنوری 2024 سے ہو گا۔ اگلے راؤنڈ کے لیے ممکنہ اراکین کے نام اگلی سربراہی اجلاس میں زیر غور لائے جائیں گے۔ اس طرح اب پانچ رکنی برکس میں 11 ممبرز ہوجائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ 2015 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی (5+1 فارمیٹ) نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کیا تھا تاکہ اس کے جوہری پروگرام کے بحران کو حل کیا جا سکے۔ لیکن 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے سے نکلنے کا فیصلہ کیا اور پھر اس کے بعد واشنگٹن نے تہران پر پابندیاں عائد کردیں۔ جبکہ موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن نے جوہری معاہدے میں دوبارہ داخلے کی حمایت کا عندیہ دیا ہے۔

گزشتہ اپریل سے روس، برطانیہ، جرمنی، چین، امریکہ اور فرانس ویانا میں ایران کے ساتھ جے سی پی او اے کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے پر مذاکرات کر رہے ہیں اور نومبر 2022 میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا کہ آسٹریا کے دارالحکومت میں ایرانی حکام کے ساتھ مذاکرات کا تازہ دور بغیر کسی خاص نتائج کے ختم ہو گیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details