اردو

urdu

ETV Bharat / international

تمام ممالک اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنا بند کردیں، برکس اجلاس میں سعودی ولی عہد کا بیان

برکس سربراہ اجلاس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کی پر زور مذمت کی۔ انھوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنا بند کردیں۔ وہیں، جنوبی افریقہ سمیت چین اور روس نے بھی غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کی مخالفت کی۔ BRICS In South Africa

All countries should stop exporting arms to Israel: Saudi Crown Prince
All countries should stop exporting arms to Israel: Saudi Crown Prince

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 22, 2023, 9:04 AM IST

جنوبی افریقہ: جنوبی افریقہ میں برکس سربراہ اجلاس جاری ہے۔ اس اجلاس میں غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائی کی پرزور مذمت کی گئی۔ برکس ورچول سربراہ کانفرنس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین، مصر، روس، برازیل، بھارت، جنوبی افریقہ، ارجنٹائن، ایتھوپیا اور ایران شریک ہیں۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی شامل ہیں۔

  • تمام ممالک اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنا بند کردیں :سعودی ولی عہد

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے منگل کو آن لائن برکس سربراہ کانفرنس کے دوران سخت لہجے میں کہا کہ ’غزہ میں شہریوں، بے قصور انسانوں، صحت اداروں اور عبادت گھروں میں وحشیانہ جرائم ہورہے ہیں۔ موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ انسانی المیے کو بند کرانے کے لیے اجتماعی جدوجہد کی جائے‘۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ ’1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے۔‘ سعودی ولی عہد نے منگل کو آن لائن برکس سربراہ کانفرنس کے دوران اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ’سعودی عرب مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے جامع اور ٹھوس امن عمل شروع کرنے کا مطالبہ کرتا ہے‘۔

ورچول کانفرنس سے خطاب میں سعودی ولی عہد کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری کانفرنس ایسے وقت میں ہورہی ہے جب غزہ بہت مشکل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر غزہ میں اسرائیلی حملوں کو پوری قوت سے مسترد کرتے ہیں۔‘ شہزادہ محمد بن سلمان نے غزہ پٹی کے لیے فوری طورپرامدادی سامان بھجوانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ’تمام ممالک اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنا بند کردیں۔‘

شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’غزہ میں بدترین انسانی حالات کو مزید بگڑنے سے روکنے کے لیے اجتماعی کوششیں کرنا ہو گی۔ غزہ میں ہنگامی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کو ممکن بنانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ محفوظ طریقے سے امدادی مہم جاری رکھی جاسکے‘۔ سعودی ولی عہد نے کہا کہ ’سعودی عرب کا دوٹوک اور غیر متزلزل موقف یہ ہے کہ فلسطین میں امن و استحکام کے قیام کا واحد راستہ فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق دلانے کے لیے دو ریاستی حل اور 1967 کی سرحدوں کے دائرے میں خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ہے‘۔

The scene in Gaza after the Israeli invasion
The scene in Gaza after the Israeli invasion
  • غزہ میں اسرائیلی کارروائی نسل کشی کے مترادف: جنوبی افریقہ کے صدر

جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے منگل کو روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور چینی صدر شی جن پنگ سمیت دیگر برکس ممالک کے لیڈروں کی ایک ورچوئل میٹنگ کے دوران اسرائیل پر جنگی جرائم اور غزہ میں "نسل کشی کے مترادف" کارروائیوں کا الزام لگایا۔ رامافوسا نے غزہ میں جنگ کی شروعات کے لیے اسرائیلی شہریوں پر حماس کے حملے کی بھی مذمت کی اور کہا کہ دونوں فریق بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہیں۔ رامافوسا نے برکس ممالک کے رہنماؤں اور اعلیٰ سفارت کاروں کے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ اسرائیل کی طرف سے طاقت کے غیر قانونی استعمال کے ذریعے فلسطینی شہریوں کو اجتماعی سزا دینا جنگی جرم ہے۔ "غزہ کے باشندوں کو ادویات، ایندھن، خوراک اور پانی سے جان بوجھ کر انکار نسل کشی کے مترادف ہے۔" رامافوسا نے کہا کہ "شہریوں پر اپنے حملوں اور یرغمال بنا کر، حماس نے بین الاقوامی قانون کی بھی خلاف ورزی کی ہے اور اسے ان اقدامات کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے۔"

واضح رہے جنوبی افریقہ کی پارلیمنٹ نے غزہ پر اسرائیلی حملے پر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھنے کے بعد پریٹوریا میں اسرائیل کا سفارت خانہ بند کرنے اور سفارتی تعلقات کو معطل کرنے کا مطالبہ کرنے والی ایک تحریک کو منظور کر لیا ہے۔ حالانکہ یہ کارروائی زیادہ تر علامتی ہے کیونکہ یہ صدر سیرل رامافوسا کی حکومت پر منحصر ہے کہ آیا اسے نافذ کرنا ہے یا نہیں۔ سفارتخانے کی بندش اور جنگ بندی تک تمام سفارتی تعلقات معطل کرنے کے مطالبے کی تحریک منگل کو پیش کی گئی جس کے حق میں 248 اور مخالفت میں 91 ووٹوں ڈالے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں چار روزہ مشروط جنگ بندی معاہدہ کو اسرائیلی کابینہ کی منظوری

  • غزہ میں ایک "انسانی تباہی" سامنے آ رہی ہے: پوتن

پوتن اور شی نے جنگ سے متعلق محتاط رد عمل کا اظہار کیا جس میں انھوں نے جنگ بندی اور شہری یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ روسی صدر پوتن نے کہا کہ غزہ میں ایک "انسانی تباہی" سامنے آ رہی ہے اور "یہ دیکھ کر حیران کن ہیں کہ بے ہوش کیے بغیر بچوں کی سرجری کیسے کی جا رہی ہے۔" انہوں نے ایک بار پھر اس بحران کا الزام امریکہ کی ناکام سفارت کاری پر لگایا۔

Russian President Vladimir Putin takes part in an extraordinary BRICS summit
The scene in Gaza after the Israeli invasion
Israeli air force bombardment on Gaza
Israeli air force bombardment on Gaza

کریملن سے ٹیلی کانفرنس کے دوران پوتن نے کہا کہ "یہ تمام واقعات درحقیقت فلسطینی اسرائیل تصفیے میں ثالثی کے کاموں پر اجارہ داری قائم کرنے کی امریکی خواہش کا براہ راست نتیجہ ہیں۔" انہوں نے غزہ میں جنگ بندی اور شمالی غزہ سے فلسطینیوں کے جبراً انخلاء پر روک سمیت غزہ کی پٹی سے یرغمالیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔ روس اور چین برکس میں سرکردہ آوازیں ہیں جنہوں نے حالیہ برسوں میں عالمی معاملات میں مغرب کے تسلط کے خلاف خود کو بڑی حد تک پیش کیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details