روم: اٹلی میں رشتے سے انکار کرنے پر مبینہ طور پر اہل خانہ کے ہاتھوں قتل ہونے والی پاکستانی نژاد اطالوی لڑکی کی ڈیڑھ سال بعد لاش مل گئی۔ ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق 18 سالہ سمن عباس 30 اپریل 2021 کو اطالوی شہر ریگیو ایمیلیا سے لاپتہ ہوگئی تھی جہاں پولیس نے یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ لڑکی کو ان کے اہل خانہ نے قتل کردیا ہے۔رپورٹ کے مطابق شمالی قصبے نوویلارا میں رہائش پذیر سمن عباس نے گزشتہ برس اپنے خاندان کے اس منصوبے کے خلاف بغاوت کی تھی جس کے تحت وہ آبائی ملک میں کزن سے ان کی شادی کرانا چاہتے تھے۔ Body Of Pak Origin girl found in Italy
اطالوی خبر رساں ایجنسی ’انسا‘ کے مطابق ریگیو ایمیلیا کے چیف پراسیکیوٹر نے اطالوی ٹی وی کو بتایا کہ برآمد کی گئی لاش مکمل ہے اور وہی کپڑے پہنے ہوئے ہیں جو سمن عباس نے گمشدگی کے وقت پہنے تھے۔
چیف پراسیکیوٹر نے کہا کہ برآمد کی گئی لاش کافی حد تک مکمل ہے جسے ڈیڑھ سال کے عرصے تک گہرائی میں دفن کرکے اچھی طرح سے محفوظ کیا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق مقتولہ کے چچا ایک ہفتہ قبل پولیس کو ریگیو ایمیلیا شہر سے 18 کلومیٹر دور شمالی قصبے نوویلارا میں گھر کے سامنے لے گئے جہاں لڑکی کو قتل کرنے کے بعد دفن کیا گیا تھا۔ گزشتہ 18 ماہ سے پولیس لڑکی کی لاش برآمد کرنے کی کوشش کر رہی تھی مگر ناکام رہی، تاہم اب تصدیق کے لیے برآمد شدہ لاش کا ڈین این اے ٹیسٹ کرایا جارہا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق 25 نومبر کو اطالوی پولیس کی اطلاع پر لڑکی کے والد شبیر عباس کو پنجاب سے گرفتار کیا گیا ہے، جن کو اب اٹلی کے حوالے کرنے کا انتظار کیا جارہا ہے۔رپورٹ کے مطابق سمن عباس کے قتل میں ملوث والدین، چچا اور دو کزن قتل کے بعد اٹلی سے نکل گئے تھے مگر لڑکی کو قتل کرنے والے ان کے چچا کو ستمبر 2021 میں پیرس سے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ایک چچا زاد بھائی پہلے ہی جیل میں ہے۔