نیویارک: غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکی صدر جو بائیڈن ایک مرتبہ پھر خاموش رہے۔ انھوں نے اپنے خطاب میں حماس کے خلاف اسرائیل کی کارروائی کا دفاع کیا۔ جو بائیڈن نے امریکی عوام سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی حمایت اور امداد پر خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی۔ انھوں نے کہا کہ ’میں جانتا ہوں کہ یہ تنازعات بہت دور دکھائی دیتے ہیں اور یہ پوچھنا فطری ہے کہ امریکیوں کے لیے اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟‘ ’اسرائیل اور یوکرین کی کامیابی کو یقینی بنانا امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے بہت ضروری ہے۔ اگر ہم نے یوکرین میں اقتدار اور کنٹرول کے لیے پوتن کی بھوک کو نہیں روکا تو وہ خود کو یوکرین تک محدود نہیں رکھیں گے۔‘امریکی صدر بائیڈن نے حماس گروپ کا موازنہ روسی صدر ولادیمیر پوتن سے کرتے ہوئے کہا کہ حماس اور پوتن مختلف خطرات کی نمائندگی کرتے ہیں، لیکن ان میں یہ بات مشترک ہے کہ یہ دونوں ہمسایہ جمہوریت کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتے ہیں۔
جو بائیڈن نے کہا کہ وہ کانگریس کو فوری اپیل بھیجیں گے کہ وہ اسرائیلی فضائی دفاع کی فنڈنگ میں مدد کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آئرن ڈوم اسرائیل کے اوپر آسمان کی حفاظت کرتا رہے‘۔ جو بائیڈن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل میں ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان کے پاس وہ چیزیں موجود ہوں جن کی انھیں آج اور ہمیشہ حفاظت کے لیے ضرورت ہے۔‘ حالانکہ بائیڈن نے یہ نہیں بتایا کہ وہ اضافی فنڈنگ کے لیے کتنی رقم چاہتے ہیں لیکن توقع ہے کہ وہ 100 ارب ڈالر کا مطالبہ کریں گے۔