واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے نیش وِل، ٹینیسی کے ایک پرائیویٹ کرسچن اسکول میں فائرنگ کے واقعے کے بعد امریکی پرچم کو نصف جھکانے کا حکم دیا۔ وائٹ ہاؤس نے ایک اعلان میں یہ اطلاع دی۔ وائٹ ہاؤس نے بائیڈن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹینیسی کے نیش وِل میں 27 مارچ 2023 کو ہونے والے تشدد کے متاثرین کے تئیں احترام ظاہر کرنے کے لیے آئین میں امریکی قانون کی جانب سے مجھے امریکی صدر کے طور پر حق فراہم کیا ہے۔ اس لیے میں حکم دیتا ہوں کہ وائٹ ہاؤس سمیت تمام عوامی عمارتوں اور میدانوں پر، تمام فوجی چوکیوں اور بحری اسٹیشنوں پر اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں وفاقی حکومت کے تمام بحری جہازوں پر اور پورے امریکہ اور اس کے علاقوں اور املاک پر 31 مارچ تک امریکی پرچم نصف لہرایا جائے۔
Nashville School Shooting نیش وِل میں شوٹنگ کے بعد امریکی پرچم کو سرنگوں کرنے کا حکم - کرسچن اسکول میں فائرنگ
امریکی صدر جو بائیڈن نے حکم صادر کیا ہے کہ نیش وِل کے اسکول میں فائرنگ کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے امریکی پرچم نصف لہرائے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں:
اعلان میں بائیڈن نے کہا کہ میں یہ بھی ہدایت کرتا ہوں کہ بیرون ملک تمام امریکی سفارت خانوں، سفارتخانوں کے دفاتر اور دیگر تنصیبات بشمول تمام فوجی تنصیبات، بحری جہازوں اور اسٹیشنوں پر امریکی پرچم نصف جھکا رہے گا۔ نیش وِل کے پولیس چیف جان ڈریک نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ پولیس نے نیش وِل میں فائرنگ کرنے والے مجرم کی شناخت 28 سالہ خاتون آڈری ہیل کے نام سے کی ہے۔ ڈریک نے کہا کہ ہیل کی شناخت ایک ٹرانس جینڈر شخژ کے طور پر کی گئی ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پہلے اسکول میں پڑھ چکی ہے۔ واضح رہے کہ فائرنگ میں 10 سال سے کم عمر کے تین بچے اور تین بالغ افراد مارے گئے۔ متاثرین میں سے ایک، کیتھرین کون، اسکول کی ویب سائٹ پر اسکول کی پرنسپل کے طور پر درج ہے۔ پولیس کی جوابی فائرنگ میں ہیل بھی مارا گیا۔ (یو این آئی)