اسلام آباد: پاکستان میں گزشتہ ایک سال کے دوران صحافیوں، میڈیا پروفیشنلز اور آرگنائزیشنز کے خلاف دھمکیوں اور حملوں کے کم از کم 140 کیسز رپورٹ ہوئے، جو سالانہ بنیادوں پر 60 فیصد زیادہ ہے۔ ڈان کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ فریڈم نیٹ ورک کی جانب سے تیار کردہ پاکستان پریس فریڈم رپورٹ کے مطابق صحافت کے لیے سب سے زیادہ خطرے والی جگہ اسلام آباد ہے، جہاں پر 40 فیصد خلاف ورزیاں ہوئیں۔ پنجاب دوسری بدترین جگہ ہے جہاں 25 فیصد خلاف ورزیوں کے کیسز جبکہ سندھ میں 23 فیصد کیسز رپورٹ ہوئے۔
3 مئی کو منائے جانے والے ورلڈ پریس فریڈم ڈے سے قبل جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں ملک کا میڈیا ماحول خطرناک اور زیادہ پُرتشدد ہو گیا ہے، مئی 2022 سے مارچ 2023 کے درمیان حملوں کی تعداد 63 فیصد بڑھ کر 140 ہوگئی جو 22-2021 میں 86 تھی۔ رپورٹ میں زیر جائزہ مدت کے دوران پاکستان میں کم از کم 5 صحافیوں کے قتل کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اقبال خٹک نے بتایا کہ صحافیوں کے خلاف تشدد میں اضافہ پریشان کن ہے اور فوری توجہ کا متقاضی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیرجانبدار صحافیوں پر حملے سے اہم معلومات تک رسائی متاثر ہوتی ہے جو کہ خاص طور پر جاری سیاسی اور معاشی بحران کے دوران تباہ کن ہے جب عوام کو قابل بھروسہ خبر کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اہم مسائل کو سمجھ سکیں۔ اقبال خٹک کا کہنا تھا کہ پاکستان 2021 میں صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے قانون سازی کرنے والا ایشیا کا پہلا ملک بنا لیکن ڈیڑھ سال بعد وفاق اور سندھ میں صحافیوں کے تحفظ کے قوانین نے کسی ایک صحافی کی بھی مدد نہیں کی جس کے نتیجے میں ان کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا۔