تہران: ایران میں پولیس حراست میں لڑکی کی ہلاکت کے معاملے پر دارالحکومت تہران سمیت مختلف شہروں میں احتجاج پھوٹ پڑے، جس کے نتیجے میں اب تک 31 افراد ہلاک ہوگئے۔ ایران میں پولیس کی حراست میں 22 سالہ کرد لڑکی مہسا امینی کی ہلاکت پر تہران، مشہد، شیراز سمیت دیگر کئی شہروں میں احتجاجی مظاہروں میں شدت آگئی ہے۔ مظاہرین نے مختلف شہروں میں ٹائر جلائے گئے اور سڑکیں بلاک کر دی گئی، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی، سکیورٹی فورسز کے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں 15 افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔Iran protest over death of Mahsa Amini
دوسری جانب مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز نے سخت کریک ڈاؤن بھی کیا، پولیس کریک ڈاؤن اور عوامی ردعمل کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 31 افراد اب تک ان ہنگاموں کی نذر ہوچکے ہیں۔ ایرانی حکام نے ملک میں بڑھتی بدامنی کا ذمے دار بعض غیر ملکی سفارتخانوں اور بیرونی اداروں کو قرار دیا ہے، جب کہ مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت پر کینیڈا، ایمسٹرڈیم، برلن اور استنبول میں بھی احتجاج کیا گیا ہے اور ریلیاں نکال گئی ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے تہران میں اسکارف نہ پہننے پر مہسا امینی کو حراست میں لیا گیا تھا، حراست کے دوران مہسا امینی مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کرگئی تھی۔