سنگاپور: دنیا بھر میں گوشت خوری کا رجحان بڑھتا جارہا ہے جس کی ضروریات پورا کرنے کیلئے صرف مویشیوں کی پیداوار اور افزائش میں اضافہ کرنا ہی کافی نہیں ہوگا۔ اس بحران پر قابو پانے کیلئے سائنسدان اپنی کوششوں میں مصروف عمل ہیں اور کافی حد تک مختلف ذرائع سے گوشت کو مصنوعی طریقے سے تیار کرنے کیلئے کامیابی بھی حاصل کرلی ہے۔ اس حوالے سے سائنسدانوں نے لیبارٹری میں جانوروں کے خلیوں سے گوشت تیار کیا ہے جو بہت جلد لوگوں کے دسترخوانوں کی زینت بنے گا اور آنے والے دنوں میں اس کی تیاری میں مزید اضافہ بھی ممکن ہے۔
اس گوشت کو کلین میٹ، کلچرڈ میٹ اور ان وٹرو میٹ بھی کہا جاتا ہے جو مصنوعی طور پر تیار کیے جانے والا اصلی گوشت ہے جسے براہ راست جانوروں کے خلیوں سے لیباٹری میں تیار کیا جاتا ہے۔ ایک صحت مند جانور سے اس کے خلیات لینے کے بعد جسے اس عمل میں کوئی نقصان نہیں پہنچتا، انہیں ایک بڑے ٹینک میں رکھا جاتا ہے جہاں انہیں غذائی اجزاء فراہم کیے جاتے ہیں جب تک کہ وہ تقسیم در تقسیم اور بڑھتے نہ جائیں۔ مصنوعی گوشت تیار کرنے والی کمپنیوں کے سربراہان پُرامید ہیں کہ وہ جلد ہی اس گوشت کو مختلف ریستورانوں میں گاہکوں کو پیش کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے جس کیلئے انہوں نے اعلیٰ درجے کے ماہر باورچیوں کی خدمات بھی حاصل کرلی ہیں۔
سربراہان کا کہنا ہے کہ اس کامیابی تک پہنچنے اور بڑی مارکیٹوں میں مصنوعی گوشت کو پہچانے کیلئے کچھ رکاوٹوں کا سامنا ہے، کمپنیوں کو پیداوار بڑھانے کے لیے مزید فنڈز کی بھی ضرورت ہے جس سے وہ اپنے بیف اسٹکس اور چکن بریسٹ زیادہ سستی قیمت پر گاہکوں کو پیش کرسکیں گے۔اس کے علاوہ ایک مشکل یہ بھی ہے کہ ابتداء میں مصنوعی گوشت کی فروخت کیلئے خریداروں کو راغب کرنے میں بھی دشواری ہوسکتی ہے کیونکہ لوگ اسے خریدنے میں ہچکچاہٹ محسوس کریں گے۔