ریاض:غزہ میں اسپتال پر بمباری نے اسرائیل-عرب کے معمول پر آرہے تعلقات پر سوالات کھڑے کردیئے ہیں۔ اسرائیل سے باضابطہ تعلقات استوار کرنے والے تینوں ممالک متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے الاہلی عرب اسپتال پر بمباری کی مذمت کی ہے اور اس حملے کے لئے اسرائیل کو ذمہ دار بتایا ہے۔ ان تینوں عرب ممالک نے اسرائیل کی طرف اسلامک جہاد کو حملے کیلئے ذمہ دار بتائے جانے کے دعوؤں کو مسترد کردیا ہے۔ سعودی عرب نے بھی اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے "اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے ایک گھناؤنا جرم" قرار دیا ہے۔ سربراہ عرب لیگ نے غزہ کے اسپتال پر اسرائیلی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کون جان بوجھ کر اسپتال پر بمباری کرتا ہے۔ سعودی عرب نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے، 1967 کی حد بندی کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کہا گیا کہ دارالحکومت مشرقی بیت المقدس کے ساتھ آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ عرب امن منصوبے کے تحت امن عمل دوبارہ شروع کیا جائے۔ سعودی کابینہ اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی بھی مذمت کی گئی۔
ترکی، ایران، مصر، قطر، اردن، فرانس اور کینیڈا سمیت عالمی برادری کی جانب سے غزہ میں اسپتال پر اسرائیلی حملے کی پرزور مذمت کی جارہی ہے۔ بیشتر ممالک نے وحشیانہ جنگی جرائم روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھر یورپی یونین کے سربراہ نے بھی غزہ میں شہری بنیادی ڈھانچے خصوصاً اسپتالوں کو نشانہ بنانے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اسپتال پر حملے کو بنیادی انسانی اقدار کی خلاف ورزی کی بدترین مثال قرار دیا ہے۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے غزہ میں اسپتال پر فضائی حملے کو ناجائز اور غیرقانونی قراردیا ہے۔ ایرانی صدر نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکہ اسرائیل کے بموں کے شعلے اسرائیل ہی کونگل لیں گے۔