شنگھائی: چین میں سخت کووڈ پالیسی کے خلاف ہفتہ کی رات سے ہی چین کے شہر شنگھائی میں احتجاج شروع ہوگیا۔ چین کے عوام آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں، یہ احتجاج اتوار کی صبح میں بھی جاری رہا۔ چین کے کئی شہروں سے جو لوگ یہاں آئے ہیں وہ شی جن پنگ کو ہٹاؤ، چینی کمیونسٹ پارٹی کو ہٹاؤ، ہم آزادی چاہتے ہیں جیسے نعرے لگا رہے ہیں۔ موقع پر بڑی تعداد میں پولیس بھی موجود ہے اور لوگ ان کے سامنے ہی نعرے لگا رہے ہیں۔ چین کے سوشل میڈیا پر بھی لوگ اس احتجاج کی حمایت کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ پولیس کو مظاہروں کو روکنے یا گرفتاری سے بچنے کے لیے بھی کئی مشورے دیے جا رہے ہیں۔Anti Covid Protests in China
دراصل سنجیانگ کے دارالحکومت ارومکی میں جمعرات کو ایک کثیرالمنزلہ عمارت میں آگ لگنے سے 10 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جس کی وجہ سے پورے چین میں غصہ پھیل گیا ہے کیونکہ لوگوں کا خیال ہے کہ عمارت میں آگ لگنے کے وقت لوگوں کو صرف اس وجہ سے نہیں بچایا جاسکا کیونکہ کورونا کے چینی قوانین کے تحت عمارت کو جزوی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم شہر کے حکام نے اس کی تردید کی ہے۔
شنگھائی، چین کا سب سے زیادہ آبادی والا شہر اور مالیاتی مرکز ہے۔ یہاں کے رہائشی ہفتے کی رات شہر کے وولوموکی روڈ پر جمع ہوئے اور اتوار کی صبح تک یہ احتجاج میں تبدیل ہوگیا۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کے مطابق، شنگھائی میں ہجوم نعرے لگا رہے تھے کہ "ارومکی سے لاک ڈاؤن ہٹاؤ، سنجیانگ سے لاک ڈاؤن ہٹاؤ، پورے چین سے لاک ڈاؤن ہٹاؤ! سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کے مطابق، چینی قیادت کے خلاف ایک غیر معمولی عوامی احتجاج میں، ایک بڑے گروپ نے چینی کمیونسٹ پارٹی کو گراؤ، شی جن پنگ کو گراؤ، ارومکی کو آزاد کرو جیسے نعرے بھی لگائے!"