واشنگٹن:ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ ہوا کی سمت کی بنیاد پر جنوبی ایشیا میں فضائی آلودگی کی بڑی مقدار ایک ملک سے دوسرے ملک میں جاتی ہے، فضائی آلودگی سے متاثرہ دنیا کے 10 بدترین شہروں میں سے 9 شہر جنوبی ایشیا میں ہیں۔ ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق ’صاف ہوا کے لیے جدوجہد: جنوبی ایشیا میں فضائی آلودگی اور صحت عامہ‘ کے عنوان سے جاری ورلڈ بینک کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال کے کچھ حصوں کے دوران فضائل آلودگی ایک ملک سے دوسرے ممالک کی جانب جاتی ہے۔رپورٹ کے مطابق شمال مغرب سے جنوب مشرق کی جانب چلنے والی ہوا کے زیر اثرہندوستانی ریاست پنجاب میں فضائی آلودگی کا 30 فیصد حصہ پاکستان کے صوبہ پنجاب سے آتا ہے اور اسی طرح سے بنگلہ دیش کے بڑے شہروں (ڈھاکا، چٹاگانگ، اور کھلنا)میں اوسطاً 30 فیصد فضائی آلودگی ہندوستان میں پیدا ہوتی ہے۔Air pollution
رپورٹ میں جنوبی ایشیا میں 6 بڑے ایئرشیڈز کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں ہوا کے معیار میں باہمی انحصار بہت زیادہ ہے، ایرشیڈ اس حجم کو کہتے ہیں جس میں زمین کے کسی علاقے سے ہوا میں موجود کیمیکل کسی ندی، جھیل، سمندر کے کسی حصے یا پانی کے کسی ذخیرے کی جانب سفر کرتے ہیں۔ بدھ کے روز جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق اگرچہ فضائی آلودگی جنوبی ایشیا کے بہت بڑے علاقے کو متاثر کرتی ہے لیکن یہ براعظم ایشیا کے تمام علاقوں کو یکساں طور پر متاثر نہیں کرتیی بلکہ بڑے ایئر شیڈز میں پھنس جاتی ہے۔
فضائی آلودگی سے متاثرہ دنیا کے 10 بد ترین شہروں میں سے 9 شہر جنوبی ایشیا میں موجود ہیں، اس مضر صحت آلودگی کے باعث ہر سال پورے خطے میں 20 لاکھ اموات ہوتی ہیں اور اس کے معیشت پر بھی بھاری اثرات پڑھتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خطے میں صاف ہوا کے حصول کے لیے معاشی طور پر قابل عمل، سرمایہ کاری کے مؤثر حل موجود ہیں لیکن اس پر عمل در آمد کے لیے خطے کے ممالک کو پالیسیوں اور سرمایہ کاری کو مربوط کرنے کی ضرورت ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خطے کے سب سے زیادہ گنجان آباد اور غریب علاقوں میں فضا میں موجود آلودگی کی مقدار ڈبلیو ایچ او کی جانب سے صحت مند قرار کی گئی مقدار سے 20 گنا زیادہ ہے۔