یروشلم: 24 جولائی کو بڑے پیمانے پر مظاہروں کے باوجود اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) میں ایک متنازعہ بل (Contentious Judicial Overhaul Plan) کو قانون کی شکل دے دی گئی ہے۔ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو بھی قانون کی حمایت میں ووٹ ڈالنے پارلیمنٹ پہنچے جو گزشتہ چند دنوں سے اسپتال میں داخل تھے۔ یہ قانون سیاسی طاقت پر عدالتی جانچ پڑتال کو روکتا ہے۔ پارلیمنٹ میں ووٹنگ سیشن کے دوران اپوزیشن کے قانون سازوں نے شرم کرو کے نعرے لگائے اور پھر اس عمل کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے چیمبر سے باہر چلے گئے۔
اپوزیشن کے پارلیمنٹ سے باہر ہونے کے بعد ترمیمی بل کے حق میں حکومتی اتحاد کے 64 اراکین نے ووٹ دیا۔ اس کے بعد وزیر انصاف یاریو لیون، جو اس بِل کے معمار ہیں، نے کہا کہ پارلیمنٹ نے عدلیہ کی بحالی کے اہم تاریخی عمل میں پہلا قدم اٹھایا ہے۔ وہیں اسرائیلی اپوزیشن جماعتوں نے متنازع بل کی منظوری کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ جس کی وجہ سے اب مزید بڑے پیمانے پر احتجاج کی توقع ہے اور ایک سول سوسائٹی گروپ، موومنٹ فار کوالٹی گورنمنٹ نے فوری طور پر اعلان کیا کہ وہ نئے قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی۔