تریپولی: لیبیا کے مشرقی علاقے میں قائم پارلیمنٹ نے بدھ کے روز ان ممالک سے سفیروں کو ملک چھوڑنے کو کہا جو اسرائیل کی غزہ پر جاری جارحیت کی حمایت کررہے ہیں۔ لیبیا کے ایوان نمائندگان کا اشارہ اسرائیل حامی امریکہ، برطانیہ، فرانس اور اٹلی کی طرف ہے۔ اپنی سرکاری ویب سائٹ پر شائع ایک بیان میں، لیبیا کے فوجی طاقتور خلیفہ حفتر کی حمایت یافتہ مشرقی پارلیمان نے دھمکی دی ہے کہ اگر فلسطینیوں کے خلاف "قتل عام" بند نہ ہوا تو وہ تیل کی سپلائی بند کر دے گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ''ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کے جرائم میں حمایت کرنے والے ممالک کے سفیر فوری طور پر (لیبیا) سے نکل جائیں۔'' اس میں مزید کہا گیا ہے کہ "اگر صیہونی دشمن کی طرف سے قتل عام بند نہیں ہوتا ہے تو ہم لیبیا کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان ممالک کو تیل اور گیس کی برآمد معطل کر دے "۔
Libiya on Israel Gaza War اسرائیل حامی ممالک کے سفیر لیبیا سے نکل جائیں: لیبیا حکومت
لیبیا کے مشرقی علاقے میں قائم ایوان نمائندگان (ایچ او آر) نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں کی حمایت کرنے والے سفیروں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کو کہا ہے۔ یہی نہیں اسرائیل کی حمایت کررہے ممالک کو لیبیا کے ایوان نمائندگان نے تیل کی برآمدات روک دینے کی بھی بات کہی ہے۔Libya’s eastern-based House of Representatives ,United States, Britain, France and Italy
Published : Oct 26, 2023, 12:40 PM IST
یہ بھی پڑھیں:غزہ پر اسرائیلی کارروائی پر دنیا کا دوہرا معیار حیران کن: ملکہ رانیہ
پارلیمنٹ نے "سخت ترین الفاظ میں" "امریکہ، برطانیہ، فرانس اور اٹلی کی حکومتوں" کے اقدامات کی مذمت کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ ممالک غزہ کی پٹی میں "صیہونی وجود کی اس کے جرائم میں حمایت" کرتی ہیں، جب کہ ان کے رہنما "انسانی حقوق اور لوگوں کے حق خود ارادیت پر لیکچر دیتے ہیں"۔ 2011 میں ایک عوامی بغاوت میں معمر قذافی کے خاتمے کے بعد، برادرانہ تشدد اور تقسیم سے دوچار لیبیا پر دو حریف اداروں کی حکومت رہی ہے۔ عبدالحمید دبیبہ کی قیادت میں طرابلس میں قائم حکومت کو اقوام متحدہ نے تسلیم کیا ہے، جب کہ لیبیا کے مشرق میں حکام کو قذافی دور کی فوج کے ایک تجربہ کار حفتر کی حمایت حاصل ہے۔ تازہ ترین جنگ شروع ہونے کے بعد سے لیبیا کے باشندوں نے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے ملک بھر میں ریلیاں نکالی ہیں۔