نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی اور (بی جے پی ) کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی Mukhtar Abbas Naqvi نے آج یہاں کہا کہ القاعدہ Al-Qaeda مسلمانوں کی محافظ نہیں بلکہ ان کے لیے ایک مصیبت ہے جو اسلام کا لبادہ اوڑھ کر انسانیت کو لہو لہان کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ Naqvi on Suicide Attacks Threat
آج نئی دہلی میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نقوی نے کہا کہ ہندوستان کا قومی یکجہتی کا مضبوط تانا بانا کسی بھی نفرت اور فرقہ وارانہ سازش کا شکار نہیں ہو سکتا۔ یہ "واسودھیو کٹمبکم " کی روایات اور " سب کے لیے امن و شانتی کے عزم کا ہی نتیجہ ہے کہ ہندوستان میں مساوات، آزادی اور قومی ہم آہنگی کے ماحول میں دنیا کے تمام مذاہب پروان چڑھ رہے ہیں۔
نقوی کا یہ ردعمل اس پس منظر میں سامنے آیا ہے جب بھارت کو گزشتہ چند دنوں میں سفارتی تباہی کا سامنا ہے جس میں زیادہ تر عرب ممالک سمیت 15 ممالک نے بی جے پی کی برطرف ترجمان نپور شرما کے پیغمبر اسلام کے خلاف متنازع تبصرے پر سخت رد عمل ظاہر کیا۔ نقوی نے کہا کہ دنیا میں رہنے والے ہر دس مسلمانوں میں سے ایک ہندوستان میں سماجی، معاشی، تعلیمی، مذہبی، آئینی آزادی اور سلامتی کے ساتھ رہ رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پڑوسی مسلم ملک میں اقلیتوں کے خلاف ہونے والے جرائم اور مظالم پر اس کی خاموشی حیران کن ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ تقسیم ہند کے بعد جہاں ہندوستان میں 8 فیصد اقلیتیں تھیں، آج وہ کل آبادی کا 22 فیصد سے زیادہ ہیں، وہیں پاکستان، جہاں تقسیم کے بعد 24 فیصد اقلیتیں تھیں، آج یہ تعداد گھٹ کر 2 فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے۔
نقوی نے کہا کہ بھارت میں دیگر عبادت گاہوں کی طرح 3 لاکھ سے زیادہ آباد مساجد ہیں، جن میں باقاعدہ نمازیں ہو رہی ہیں۔ یہاں ہزاروں گرجا گھر، گرودوارے، بودھ مت کی عبادت گاہیں، پارسیوں کی عبادت گاہیں اور جین مندر ہیں۔ اسی طرح 50 ہزار سے زیادہ رجسٹرڈ مدارس، 50 ہزار سے زیادہ دیگر اقلیتی تعلیمی ادارے ہیں، جن میں تعلیمی سلسلہ جاری ہے۔ یہ تعداد کئی اسلامی ممالک میں مذہبی اداروں سے زیادہ ہے۔ یہ سب "ایک بھارت ، شریشٹھ بھارت" اور " کثرت میں وحدت " کی طاقت کے احساس کو تقویت پہنچاتے ہیں۔