اردو

urdu

ETV Bharat / international

Mukhtar Abbas Naqvi on Al-Qaeda Threat: القاعدہ مسلمانوں کی محافظ نہیں بلکہ مصیبت ہے، مختار عباس نقوی

مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختارعباس نقوی Mukhtar Abbas Naqvi نے کہا کہ شدت پسند تنظیم القاعدہ مسلمانوں کی محافظ نہیں بلکہ ان کے لیے خطرہ ہے۔ نقوی نے برصغیر میں القاعدہ Al-Qaeda کے اس بیان پر ردعمل کا اظہار کیا جس نے مبینہ طور پر ایک دھمکی جاری کی تھی کہ وہ گجرات، اتر پردیش، ممبئی اور دہلی میں اہانت رسول کی وجہ سے خودکش دھماکے کرنے والے ہیں۔ Mukhtar Abbas Naqvi on Al-Qaeda Threat

Mukhtar Abbas Naqvi
مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختارعباس نقوی

By

Published : Jun 8, 2022, 9:55 PM IST

نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی اور (بی جے پی ) کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی Mukhtar Abbas Naqvi نے آج یہاں کہا کہ القاعدہ Al-Qaeda مسلمانوں کی محافظ نہیں بلکہ ان کے لیے ایک مصیبت ہے جو اسلام کا لبادہ اوڑھ کر انسانیت کو لہو لہان کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ Naqvi on Suicide Attacks Threat

آج نئی دہلی میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نقوی نے کہا کہ ہندوستان کا قومی یکجہتی کا مضبوط تانا بانا کسی بھی نفرت اور فرقہ وارانہ سازش کا شکار نہیں ہو سکتا۔ یہ "واسودھیو کٹمبکم " کی روایات اور " سب کے لیے امن و شانتی کے عزم کا ہی نتیجہ ہے کہ ہندوستان میں مساوات، آزادی اور قومی ہم آہنگی کے ماحول میں دنیا کے تمام مذاہب پروان چڑھ رہے ہیں۔

مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختارعباس نقوی

نقوی کا یہ ردعمل اس پس منظر میں سامنے آیا ہے جب بھارت کو گزشتہ چند دنوں میں سفارتی تباہی کا سامنا ہے جس میں زیادہ تر عرب ممالک سمیت 15 ممالک نے بی جے پی کی برطرف ترجمان نپور شرما کے پیغمبر اسلام کے خلاف متنازع تبصرے پر سخت رد عمل ظاہر کیا۔ نقوی نے کہا کہ دنیا میں رہنے والے ہر دس مسلمانوں میں سے ایک ہندوستان میں سماجی، معاشی، تعلیمی، مذہبی، آئینی آزادی اور سلامتی کے ساتھ رہ رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پڑوسی مسلم ملک میں اقلیتوں کے خلاف ہونے والے جرائم اور مظالم پر اس کی خاموشی حیران کن ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ تقسیم ہند کے بعد جہاں ہندوستان میں 8 فیصد اقلیتیں تھیں، آج وہ کل آبادی کا 22 فیصد سے زیادہ ہیں، وہیں پاکستان، جہاں تقسیم کے بعد 24 فیصد اقلیتیں تھیں، آج یہ تعداد گھٹ کر 2 فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے۔

نقوی نے کہا کہ بھارت میں دیگر عبادت گاہوں کی طرح 3 لاکھ سے زیادہ آباد مساجد ہیں، جن میں باقاعدہ نمازیں ہو رہی ہیں۔ یہاں ہزاروں گرجا گھر، گرودوارے، بودھ مت کی عبادت گاہیں، پارسیوں کی عبادت گاہیں اور جین مندر ہیں۔ اسی طرح 50 ہزار سے زیادہ رجسٹرڈ مدارس، 50 ہزار سے زیادہ دیگر اقلیتی تعلیمی ادارے ہیں، جن میں تعلیمی سلسلہ جاری ہے۔ یہ تعداد کئی اسلامی ممالک میں مذہبی اداروں سے زیادہ ہے۔ یہ سب "ایک بھارت ، شریشٹھ بھارت" اور " کثرت میں وحدت " کی طاقت کے احساس کو تقویت پہنچاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Prophet Remark Row: القاعدہ نے بھارت میں خودکش حملوں کی دھمکی دی

راجیہ سبھا میں بی جے پی کے ڈپٹی لیڈر نے کہا کہ پاکستان میں نہ صرف اقلیتوں کا قتل عام اور ان پر مختلف طرح کے مظالم ڈھائے جاتے ہیں، بلکہ اقلیتوں کے مذہبی مقامات میں دھماکوں، خون خرابے اور ملک میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناگاہوں پر پردہ ڈالنے لیے ’’پاکستان اپنے اسپانسرڈ پروپگنڈہ کے ذریعے ہندوستان میں امن، خوشحالی اور خیرسگالی کے ماحول کو خراب کرنے کی مذموم کوشش کر رہا ہے۔‘‘

نقوی نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ اور احترام ملک کی تہذیب و ثقافت کے تحفظ کے تئیں اس کے عزم کا حصہ ہے۔ گزشتہ 8 برسوں میں، مودی حکومت کے ’’بلا امتیاز ترقی‘‘ کے عزم نے تمام طبقات کو ترقی میں برابر کا حصہ دار بنا دیا ہے۔ اعتماد اور ترقی کا یہی ماحول ہندوستان مخالف عناصر کی بے چینی کی وجہ ہے۔مرکزی وزیر نے کہا کہ مودی حکومت کی ہمہ جہت ترقی کے کامیاب نتائج سے پریشان کچھ لوگ اقلیتوں کے بارے میں دنیا کے سامنے حقائق اور زمینی حقیقت کے برعکس منفی پروپگنڈہ پھیلا رہے ہیں ، وہ اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details