انقرہ: ترکیہ میں 6 فروری کو قہرامان ماراش اور دیگر علاقوں میں آنے والے زلزلے کے بعد دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے ترکیہ کی امداد کا سلسلہ جاری ہے۔ روسی صدر ولادی میر پوتن نے ترکیہ میں زلزلے کے بعد امدادی کاموں میں مصروف روسی ٹیموں کی تعداد بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔ کل روس نے 50 افراد پر مشتمل ٹیم اور 11 مزید ڈاکٹروں کو ترکیہ روانہ کیا ہے اور اس طرح اب تک ترکیہ آنے والے روسی ماہرین کی تعداد 150 سے تجاوز کر گئی ہے۔
ترکیہ میڈیا کے مطابق جارجیا نے بھی 40 افراد پر مشتمل سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم ترکیہ روانہ کی ہے۔ خبر کے مطابق 60 افراد پر مشتمل یہ ٹیم پہلی ٹیم کے ساتھ مل کر امدادی کاروائیوں میں حصہ لے گی۔ آذربائیجان نے مزید امدادی ٹیمیں ترکیہ روانہ کی ہیں اور اپنے ملک کے ہسپتالوں میں 2,000 بستر مختص کیے ہیں۔ عراقی حکومت نے اپنے قائم کردہ فضائی امدادی راہداری کے دائرہ کار میں ہنگامی امدادی سامان پر مشتمل اپنا پہلا طیارہ ترکیہ روانہ کیا ہے روزانہ ہی دو امدادی طیارے ترکیہ اور شام بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
جرمنی نے اس سے قبل زلزلے کی تباہ کاریوں میں مہارت رکھنے والے اپنے اہلکاروں کو ترکیہ روانہ کیا ہے اور جنہوں نے بہرت سی امدادی کاروائیوں میں حصہ لیا ہے 80 ٹن امدادی سازو سامان جس میں خیمے، سلیپنگ بیگ، کمبل، کیمپ بیڈ، ہیٹر اور جنریٹر شامل ہیں خطے میں منتقل کیے جا رہے ہیں۔ وسطی امریکی ملک ایل سلواڈور نے 100 سے زیادہ سرچ اینڈ ریسکیو اہلکار اور ریسکیو کتے ترکیہ روانہ کیے ہیں جبکہ شمالی قبرصی ترک جمہوریہ نے 100 ہیوی ڈیوٹی مشینیں اور ٹرک امدادی سرگرمیوں استعمال کرنے کی غرض سے ترکیہ روانہ کیے ہیں۔
یونان نے دو الگ الگ سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں ترکیہ روانہ کی ہیں مزید 5 طیاروں کےذریعے انسانی امداد بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ جاپانی وزیر اعظم کشیدا فومیو نے کہا ہے کہ انہوں نےاپنے ملک کی امدادی ٹیمیں ترکیہ روانہ کی ہیں اور کہا کہ وہ متاثرہ لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مزید ضروری امداد میں اضافہ کریں گے۔ جنوبی افریقی غیر سرکاری تنظیموں (این جی او) ہوپ ایس اے فاؤنڈیشن اور گفٹ آف دیورز کی رضاکارانہ امدادی ٹیمیں بھی ترکیہ کے روانہ ہوگئی ہیں۔ لیبیا نے بھی زلزلے سے متاثرہ علاقوں کی مدد کے لیے انسانی امدادی ساز و سامان ترکیہ روانہ کیا ہے۔
ایوی ایشن کمپنی بوئنگ نے ترکی میں تباہ کن زلزلے سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے کمپنی کے خیراتی ٹرسٹ سے 500,000 ڈالر عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔سنہوا نیوز ایجنسی نے کمپنی کے حوالے سے بتایا کہ بوئنگ کا عطیہ امریکن ریڈ کراس کے ذریعے دیا جائے گا اور اسے عالمی ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ نیٹ ورک کے ذریعے زلزلے سے بچاؤ اور امدادی سرگرمیوں کے لیے نامزد کیا جائے گا۔
امریکہ نے جمعرات کو دو متاثرہ ممالک کے لیے ہنگامی امداد کے لیے 85 ملین ڈالر کے ابتدائی پیکیج کا اعلان کیا ہے، اور شام سے متعلق اپنی کچھ پابندیاں عارضی طور پر ہٹا رہا ہے، اس امید پر کہ متاثرہ افراد تک جلد سے جلد امداد پہنچانے میں مدد ملے گی۔ دریں اثنا، عالمی بینک نے امداد اور بحالی کی کوششوں میں مدد کے لیے ترکی کو 1.78 بلین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹریس نے عالمی برادری سے ترکیہ اور شام کے لیے مزید رقم فراہم کرنے اور شام کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں تک امداد کے لیے رسائی کو وسیع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
وہیں دوسری جانب شمال مغربی شام میں حزب اختلاف کے زیر کنٹرول علاقوں میں امداد کی فراہمی انتہائی مشکل ثابت ہورہی ہے۔ شام کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ایک جنڈیرس کے رہائشی منہدم عمارتوں کے نیچے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے لیے اپنے ہاتھوں کا استعمال کر رہے ہیں اور مہلک زلزلوں کے بعد بین الاقوامی مدد کی التجا کر رہے ہیں۔ انسانی ہمدردی کی تنظیموں نے کہا ہے کہ زلزلے نے شمال مغربی شام کی آبادی کے مصائب میں ایک اور پرت ڈال دی ہے، جہاں تقریباً 4.1 ملین افراد کو امداد کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے شام کے ترجمان عدنان حازم نے الجزیرہ کو بتایا کہ لوگ صدمے کا شکار ہیں، وہ خود کو بے بس محسوس کر رہے ہیں۔
شام کے وزیر صحت حسن الغباش نے جمعرات کو کہا کہ شام کی انتہائی ناقص طبی خدمات ان کے ملک پر عائد مغربی پابندیوں کا نتیجہ ہے، اس کے باوجود ان کے ملک نے حادثے کے فورا بعد زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ایمبولینسز، موبائل کلینک، ادویات وغیرہ بھیجنے کا عمل شروع کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال اور صحت کے مراکز طبی خدمات فراہم کرنے کے لیے اپنی زیادہ سے زیادہ صلاحیت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے اہم ترجیحات اور چیلنجوں میں سے ایک پناہ گاہوں میں صحت کی خدمات فراہم کرنا اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہنا ہے۔
واضح رہے کہ ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلوں سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 22 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ترکیہ میں کم از کم 18,991 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ شام میں کم از کم 3,377 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔