اردو

urdu

ETV Bharat / international

Black Sea Grain Exports Deal بحیرہ اسود سے اناج برآمدات کا معاہدہ روس کے بغیر بھی جاری رہے گا، یوکرینی صدر - Black Sea Grain Deal

روس کے زیر انتظام یوکرین کے علاقے کرائمیا کے پُل پر مبینہ طور پر یوکرین کے حملے کے بعد روس نے یوکرین سے اناج برآمدات کے معاہدے پر عملدرآمد روکنے کا اعلان کردیا تھا۔

Etv Bharat
یوکرین کے صدر ولودو میر زیلینسکی

By

Published : Jul 18, 2023, 10:52 PM IST

کیف: یوکرین کے صدر ولودو میر زیلینسکی نے کہا کہ بحیرہ اسود سے اناج کی برآمدات روس کے بغیر بھی جاری رہے گا۔ گزشتہ روز روس کے زیر انتظام یوکرین کے علاقے کرائمیا کے پُل پر مبینہ طور پر یوکرین کے حملے میں 2 روسی شہری ہلاک اور ایک بچی زخمی ہوگیا تھا جب کہ پل کو بھی جزوی طور پر نقصان پہنچا۔ اس حملے کے بعد روس نے یوکرین سے اناج برآمدات کے معاہدے پر عملدرآمد روکنے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم اب اسی حوالے سے یوکرین کے صدر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ماسکو کے معاہدے سے پیچھے ہٹنے کے باوجود بحیرہ اسود سے اناج کی برآمدات روسی کے بغیر بھی جاری رہے گا۔یوکرینی صدر نے ویڈیو بیان میں کہا کہ افریقہ اور ایشیا کو استحکام کا حق حاصل ہے اور یہ اناج 400 ملین لوگوں کے لیے خوراک کا ذریعہ ہے۔ زیلینسکی کا کہنا تھا کہ دنیا پر اب یہ واضح کرنا کا موقع ہے کہ بلیک میلنگ کی کسی کو اجازت نہیں ہے، ہم سب کو روسی پاگل پن سے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے۔

دوسری جانب امریکا نے روس کے بحیرہ اسود اناج معاہدے پر عملدرآمد روکنے کے فیصلے کو ظالمانہ اقدام قرار دیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق امریکی مندوب برائے اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ روس نے اپنے اقدام سے دنیا کے سب سے کمزور لوگوں کو دھچکا دیا ہے، اناج معاہدے سے نکلنا روس کا ایک اور ظلم ہے۔

یہ بھی پڑھیں؛

اس کے علاوہ برطانیہ نے بھی بحیرہ اسود اناج معاہدے پر عملدرآمد روکنے کے روسی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے روس سے اناج معاہدے میں دوبارہ شامل ہو کر اس پر عملدرآمد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ برطانوی وزارت خارجہ نے کہا کہ معاہدے کو یکطرفہ ختم کرکے روس نے خوراک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔ علاوہ ازیں ماسکو نے تجویز پیش کی ہےکہ اس کے اپنے اناج اور کھاد کی ایکسپورٹ میں طلب کے مطابق بہتری ہوتی ہے تو وہ معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے پر غور کرے گا۔ (یو این آئی)

ABOUT THE AUTHOR

...view details