کابل: افغانستان سے امریکی افواج کی اگست 2021 میں واپسی کے بعد سے ان کے لیے کام کرنے والے افغانوں کو درپیش مسائل میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ الجزیرہ کی خبر کے مطابق امریکی حکومت نے پہلے وعدہ کیا تھا کہ اس کی فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرنے والے افغان شہریوں کو امریکہ میں گھر ملے گا۔ لیکن بعد میں آنے والی حکومتی رپورٹس سے پتہ چلا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اس وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ دو سال گزرنے کے بعد بھی امریکی امیگریشن کی درخواستیں زیر التوا ہیں۔ امریکی حکومت کے نگراں ادارے اور افغان تعمیر نو کے لئے امریکی خصوصی انسپکٹر جنرل کے ذریعہ جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے اپنے بیشتر اتحادیوں کی مدد نہیں کی۔
US Allies in Afghanistan دو سال گزرنے کے بعد بھی امریکہ نے اپنے بیشتر افغان اتحادیوں کی مدد نہیں کی: رپورٹ
امریکی حکومت نے پہلے وعدہ کیا تھا کہ اس کی فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرنے والے افغان شہریوں کو امریکہ میں گھر فراہم کیا جائے گا۔ لیکن بعد میں آنے والی حکومتی رپورٹس سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اس وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ انخلا کے آپریشن کی نگرانی کرنے والے جنرل میکنزی کے مطابق افغانستان سے ایک لاکھ 23 ہزار عام شہریوں کو نکالا گیا ہے قابل ذکر ہے کہ 15 اگست کو طالبان نے اپنی اقتدار میں واپسی کی دوسری سالگرہ کا جشن منایا اور دارالحکومت کابل کی شاہراہوں پر امارت اسلامیہ افغانستان کے جھنڈے لہرائے گئے۔ دراصل افغانستان میں 20 سال کے بعد امریکی زیر قیادت غیر ملکی افواج کے کابل سے انخلا کے بعد افغان سیکیورٹی فورسز ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی اور امریکی حمایت یافتہ صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہوگئے۔ جس کے بعد طالبان نے 15 اگست 2021 کو دارالحکومت میں اپنی نگراں حکومت کا اعلان کر دیا تھا۔ (یواین آئی مشمولات کے ساتھ)