پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے اعلیٰ رہنما کم جونگ ان نے روس کے مشرق بعید شہر ولادی ووستوک کے دورے کے دوران ہفتہ کو روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو سے ملاقات کی۔ سرکاری کورین سنٹرل نیوز ایجنسی (کے سے این اے) نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم اور شوئیگو نے علاقائی اور بین الاقوامی فوجی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان اسٹریٹجک اور ٹیکٹیکل کوآرڈینیشن، تعاون اور باہمی تبادلوں کو مزید مضبوط بنانے اور قومی دفاع اور سلامتی کے شعبے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
ادھر روس نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما نے اپنے دورہ روس کے دوران کسی معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔ شمالی کوریا کے رہنما اس وقت روس کے دورے پر ہیں۔ روسی صدارتی کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ’’کسی معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے اور نہ ہی کسی پر دستخط کرنے کا کوئی منصوبہ تھا‘‘۔ روس کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مغربی ممالک تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ دونوں الگ تھلگ ملک ہتھیاروں کے معاہدے کی تیاری کر رہے ہیں۔
کم نے اس ہفتے کے شروع میں صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کی تھی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ روس یوکرین میں لڑائی جاری رکھنے کے لیے شمالی کوریا سے گولہ بارود خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے جب کہ شمالی کوریا اپنا میزائل پروگرام تیار کرنے کے لیے روس کی مدد چاہتا ہے۔ مغربی ممالک نے روس اور شمالی کوریا کو ہتھیاروں کے معاہدے کرنے سے خبردار کیا ہے۔ ان ممالک کا خیال ہے کہ کوئی بھی معاہدہ شمالی کوریا پر پابندیوں کی خلاف ورزی کرے گا۔ بدھ کو کم سے ملاقات کے بعد پوتن نے کہا کہ وہ فوجی تعاون کے "امکانات" دیکھ رہے ہیں۔