چین نے آئندہ برس جموں و کشمیر میں G-20 اجلاسوں G20 Summit کے انعقاد پر اعتراض کیا تھا، وہیں اب بھارت نے لداخ میں جی 20 کے کچھ اجلاس G20 summit in Ladakh منعقد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب بھارت اور چین کے درمیان دو طرفہ تعلقات خراب دور سے گزر رہی ہے، لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان تعطل جاری ہے۔ لداخ میں، بھارت اور چینی فوجیں گزشتہ دو برسوں سے ایل اے سی کے ساتھ تعطل میں شامل ہیں۔
چند روز قبل چین نے جموں و کشمیر میں G-20 اجلاس منعقد کرنے کے بھارت کے فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے گروپ کے شرکاء سے کہا تھا کہ وہ متعلقہ مسئلے پر سیاست کرنے کے بجائے اقتصادی بحالی پر توجہ دیں۔ پاکستان نے بھی 25 جون کو کہا کہ وہ کشمیر میں جی 20 ممالک کے اجلاس کی بھارتی کوشش کو مسترد کرتا ہے اور توقع کرتا ہے کہ گروپ کے رکن ممالک قانون اور انصاف کے ضروری عناصر کا مکمل ادراک رکھتے ہوئے قرارداد کو منظور کریں گے اور واضح طور پر مخالفت کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر سے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کی منسوخی اور ریاست کو تقسیم کرنے کے بعد جموں کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں منعقد ہونے والا یہ پہلا بین الاقوامی سربراہی اجلاس ہوگا۔
اس بااثر گروپ میں دنیا کی بڑی معیشتیں شامل ہیں۔ اس میں امریکہ، برطانیہ، ارجنٹینا، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، جرمنی، فرانس، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی اور یوروپی یونین اس کے رکن ہیں۔