کابل: افغانستان میں طالبان کی حکومت نے ملک میں اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کی مبینہ موجودگی کے بارے میں واشنگٹن کے دعوے کو مکمل طور پر من گھڑت قرار دیا ہے۔ افغانستان کی نگراں حکومت کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ کیا کہ افغانستان میں داعش کے دہشت گردوں کی تعداد کے بارے میں امریکی حکام کے بیانات درست نہیں ہیں۔داعش کے دہشت گردوں کی تعداد ملک میں پہلے ہی کم ہوچکی ہے اور اب ان کو مزید دبا دیا گیا ہے۔
افغان نگراں حکومت، جس نے داعش گروپ کو ایک سنگین خطرہ قرار دیا ہے، جنگ زدہ ملک میں کسی بھی مسلح اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ افغان سکیورٹی فورسز نے گزشتہ ہفتے کابل کے مضافات میں دو الگ الگ کارروائیوں میں حریف داعش گروپ سے تعلق رکھنے والے چار مسلح عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ سنہوا نیوز ایجنسی کی خبر کے مطابق، امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کریلا نے کہا کہ داعش آج افغانستان میں زیادہ مضبوط ہے اور چھ ماہ کے اندر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے مفادات پر داعش کے ممکنہ حملے سے خبردار کیا۔
افغانستان میں آئی ایس کی طاقت کے بارے میں امریکی جنرل کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مجاہد نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ امریکی حکام کی اس معاملے میں دلچسپی اور ان کی مبالغہ آرائی آئی ایس کے باغیوں کو اکسانے کے مترادف ہے، جسے روکنا چاہیے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بھی کہا کہ کچھ ممالک جو گزشتہ 20 برسوں میں افغانستان میں ناکام رہے ہیں وہ طالبان کو بین الاقوامی برادری کے ساتھ بات چیت کرنے سے روک رہے ہیں۔