اسلام آباد: پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ’افغانستان میں امن و استحکام‘ کی اہمیت پر زور دیا اور اس کے حصول کے لیے چین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اسلام آباد میں منعقدہ پاک چین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے چوتھے دور کی مشترکہ صدارت وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور چینی وزیر خارجہ چن گانگ نے کی۔ بعدازاں اپنے ہم منصب کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’آج کی ہماری بات چیت میں ہم نے اس بات کی نشاندہی کی کہ افغانستان میں امن اور استحکام خطے میں سماجی و اقتصادی ترقی، رابطے اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے‘۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم پرامن، مستحکم، خوشحال اور متحد افغانستان کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔
ڈان کے مطابق وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان بلاک کی سیاست یا کسی بھی قسم کے زیادہ طاقت کے مقابلے کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ترقی اور رابطوں کے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ابھرتے ہوئے عالمی خدشات جیسے انسان کی پیدا کردہ موسمیاتی تبدیلی کی روشنی میں تعاون کو فروغ دینے کی غرض سے چین کے ساتھ منسلک رہنے کے لیے پرعزم ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اعلیٰ سطح کے وفود کا تبادلہ، دو طرفہ مشاورت کا میکانزم دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات کی رفتار برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی 72 سال پرانی ہے جو کئی برسوں سے مضبوط ہورہی ہے اور نسلوں، سیاسی تقسیم کے باوجود اس پر اتفاق رائے ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج چینی وزیر خارجہ سے بات چیت میں ہم نے پاکستان اور چین کے باہمی تعاون کے پورے اسپیکٹرم پر خیالات کا تبادلہ کیا اور نئی پیش رفتوں کے تناظر میں دونوں اقوام کے باہمی مفادات کے لیے اس شراکت داری کی اہمیت پر اتفاق کیا۔