غزہ:غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو ایک ماہ کا عرصہ مکمل ہوچکا ہے۔ گنجان آبادی والے غزہ کا بیشتر حصہ اب کھنڈر میں تبدیل ہوچکا ہے۔ غزہ میں روزانہ لاشوں کے اجتماعی نماز جنازہ عام بات ہوچکی ہے۔ انسانی کارکن اور فلسطینی نوجوان دن رات اسرائیلی بمباری میں تباہ عمارتوں کے ملبہ سے لاشوں کو نکالنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ غزہ میں غذہ، پانی، ایندھن اور بجلی کی شدید قلت پائی جارہی ہے۔ اس کے باوجود اسرائیلی کی وحشیانہ کارروائی جاری ہے۔
Israeli Bombardment in Gaza Israeli Bombardment in Gaza - غزہ میں اسرائیلی وحشیانہ کارروائیاں جاری:
غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران مزید 306 فلسطینی شہری شہید ہوگئے ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی جارحیت سے مزید 306 فلسطینی شہید ہوئے، جس کے بعد 7 اکتوبر سے اب تک شہید ہونے والے افراد کی تعداد 10 ہزار 328 ہوگئی ہے۔ بیان میں بتایا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی کارروائیوں کے دوران 78 خواتین اور 139 بچے شہید ہوئے۔ مجموعی طور پر غزہ میں اب تک 2719 خواتین اور 4237 بچے شہید ہو چکے ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ 25 ہزار 965 سے زائد فلسطینی زخمی ہیں۔ بیان کے مطابق اسرائیل نے جن راستوں کو انخلا کے لیے محفوظ قرار دیا ہے، وہ موت کے راستے بن چکے ہیں اور اسرائیلی فوج نے ان راستوں کو بے گھر افراد کے لیے پھندوں کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ بیان میں اقوام متحدہ اور ریڈ کراس سوسائٹی سے مطالبہ کیا گیا کہ طبی مراکز اور ایمبولینسوں کو تحفظ فراہم کیا جائے جبکہ اسرائیل کو اسپتالوں پر دھمکاکوں سے روکا جائے۔ اس سے قبل غزہ کے حکومتی میڈیا آفس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ اسرائیلی بمباری کے باعث اوسطاً ہر منٹ میں ایک زخمی اسپتال پہنچتا ہے جبکہ ہر گھنٹے 15 میتیں اسپتالوں میں پہنچائی جاتی ہیں۔ بیان میں مزید بتایا گیا کہ ہر گھنٹے اوسطاً 5 خواتین اور 6 بچے شہید ہو رہے ہیں۔ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ کے 50 فیصد اسپتال جبکہ 62 فیصد طبی مراکز بمباری یا ایندھن ختم ہونے کی وجہ سے بند ہوچکے ہیں۔
- الشفاء اسپتال کے قریب شدید بمباری:
الجزیرہ عربی کے مطابق غزہ کے الشفاء اسپتال کے آس پاس کے علاقے شدید بمباری اور شعلوں سے متاثر ہوئے ہیں۔ الشفاء اسپتال محصور انکلیو کی سب سے بڑی طبی سہولت ہے اور اب اسرائیل کے بموں سے پناہ لینے والے دسیوں ہزار افراد کی پناہ گاہ بھی۔ منگل کو اسرائیلی فورسز نے اسپتال کے سولر پینل سسٹم کو بھی نشانہ بنایا۔ واضح رہے اسپتال پہلے ہی ایندھن، پانی اور ادویات کی کمی کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر ہے۔ الشفا کے قریب کے علاقے میں اتوار کو بھی خاص طور پر شدید حملے دیکھنے میں آئے تھے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ حماس کا ہیڈکوارٹر الشفا اسپتال کے نیچے ہے، حالانکہ اسرائیل کے اس دعوے کی فلسطینی حکام اور انسانی ہمدردی کے کارکنوں نے تردید کی ہے۔ اسپتال کے عملے نے الشفا کو خالی کرنے کے اسرائیل کے مطالبات کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا ہے کہ مریضوں کو منتقل کرنا ناممکن ہوگا۔
- ایمبولینس حملے کی 'ممکنہ جنگی جرم' کے طور پر تحقیقات کی جانی چاہیے: ہیومن رائتس واچ
ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ 3 نومبر کو غزہ میں الشفا اسپتال کے باہر ایک ایمبولینس پر اسرائیلی فوج کے حملے کی "ممکنہ جنگی جرم کے طور پر تحقیقات کی جانی چاہیے"۔ انسانی حقوق کی ایک بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے آج جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے "حملے کے کچھ دیر بعد" لی گئی ویڈیو فوٹیج اور تصاویر کی تصدیق کی ہے اور حملے کے ایک عینی کا انٹرویو کیا ہے۔ اس نے ویڈیو اور تصاویر کو "ایمبولینس میں اسٹریچر پر ایک خاتون اور ایمبولینس کے آس پاس کے علاقے میں کم از کم 21 مردہ یا زخمی لوگوں کو دکھایا ہے، جن میں 5 بچے بھی شامل ہیں"۔ہیومن رائٹس واچ نے مزید کہا کہ اسے "اس بات کے شواہد نہیں ملے کہ ایمبولینس کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا"، یہ دعویٰ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے حملے کے بعد ایکس پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کیا تھا۔ فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے کہا ہے کہ حملے میں زخمی ہونے والوں میں ایک ڈاکٹر اور ایمبولینس ڈرائیور بھی شامل ہے۔
- اقوام متحدہ میں فلسطینی مشن نے غزہ میں بچوں کے اسرائیلی قتل عام کی مذمت کی:
اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے مشن نے سوشل میڈیا پر کہا کہ اسرائیل نے صرف گزشتہ ماہ کے دوران 1967 سے مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں ہلاک ہونے والے تمام فلسطینی بچوں کے مقابلے میں دو گنا سے زائد فلسطینی بچوں کو قتل کیا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر سے محصور علاقے پر اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد سے غزہ میں کم از کم 4,237 فلسطینی بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ مزید 1,350 بچے لاپتہ بتائے گئے ہیں اور زیادہ تر غزہ میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دب کر ہلاک ہو گئے ہیں۔ بچوں کے حقوق کے گروپ ڈیفنس آف چلڈرن انٹرنیشنل – فلسطین کے مطابق، اس مجموعی ہلاکتوں کا مطلب ہے کہ غزہ میں روزانہ تقریباً 180 بچے مارے جا رہے ہیں۔