واشنگٹن: امریکہ میں اسقاط حمل Abortion پر پابندی کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں اسقاط حمل کے کلینک Abortion Clinics بند ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ امریکی سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز 1973 کے ’رو اور ویڈ‘ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ریاستوں کو اسقاط حمل پر اپنے قوانین بنانے کی اجازت دے دی۔ تقریباً نصف امریکی ریاستوں کو اسقاط حمل پر جزوی یا مکمل پابندی عائد کرنے کی اجازت دی۔ ذرائع کے مطابق 13 ریاستوں میں '’ٹرگر قوانین‘ پہلے ہی نافذ کیے جا چکے ہیں، جس کی وجہ سے ان ریاستوں میں آئندہ 30 دنوں میں اسقاط حمل پر پابندیاں نافذ ہو جائیں گی۔
اگرچہ امریکہ میں اسقاط حمل کے بارے میں رائے عامہ منقسم ہے، لیکن امریکی تھنک ٹینک پیو کے ایک حالیہ سروے کے مطابق امریکہ میں 61 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ اسقاط حمل ہمیشہ یا زیادہ تر معاملات میں قانونی ہونا چاہیے، جبکہ 37 فیصد افراد نے اسے غیر قانونی قرار دینے کی رائے دی۔ لٹل راک، آرکنساس میں اسقاط حمل کے ایک کلینک نے عدالت کا فیصلہ آن لائن شائع ہوتے ہی مریضوں کے لیے اپنے دروازے بند کر دئیے۔ کلینک کے عملے نے خواتین کو بلایا اور بتایا کہ انہیں دیا گیا وقت منسوخ کر دیا گیا ہے۔ آرکنساس ان ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں ٹرگر قانون نافذ ہوا اور اسقاط حمل پر فوری پابندی لگا دی گئی۔