کابل: افغانستان کے شمالی صوبہ سری پل کے سنچارک ضلع میں اتوار کو پرائمری اسکول کی سینکڑوں طالبات کو زہر دینے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ اطلاع صوبائی ڈائریکٹر اطلاعات و ثقافت مفتی عامر نے پیر کو دی۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع سنچارک کے علاقے کابود آب میں فیض آباد گرلز اسکول کی کل 77 طالبات، سات اساتذہ، پانچ والدین اور ایک ملازم کو زہر دیا گیا، تاہم ان سب کی حالت مستحکم ہے۔
محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر محمد رحمانی نے کہا کہ نسوان کابود آب اسکول میں اور نسوان فیض آباد اسکول میں بچوں کو زہر دیا گیا ہے۔ دونوں پرائمری اسکول ایک دوسرے کے قریب ہیں اور انہیں یکے بعد دیگرے نشانہ بنایا گیا۔ ہم نے طلباء کو اسپتال منتقل کیا اور اب وہ سب ٹھیک ہیں۔"رحمانی نے مزید تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ محکمے کی تفتیش جاری ہے اور ابتدائی پوچھ گچھ سے پتہ چلتا ہے کہ رنجش کی وجہ سے کسی نے تیسرے فریق کو حملے کرنے کے لیے ادائیگی کی۔ انھوں نے لڑکیوں کو زہر دینے یا ان کے زخموں کی نوعیت کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں دی۔