تہران: ایران میں مہسا امینی کی موت کے خلاف احتجاج پر کریک ڈاؤن کے دوران ایرانی حکام نے گزشتہ 2 روز کے دوران 3 خواتین صحافیوں کو گرفتار کرلیا۔ ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ستمبر میں 22 سالہ مہسا امینی اخلاقی پولیس کی حراست میں دم توڑ گئی تھی۔ اخلاقی پولیس نے 'غیر موزوں لباس' پہننے کے باعث اسے گرفتار کیا تھا، یہ پولیس ایران میں سخت قوانین نافذ کرتی ہے جن کے تحت خواتین کو اپنے بال ڈھانپنے اور عوامی مقامات پر ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہننا لازم ہوتا ہے، پولیس حراست میں خاتون کی موت کے بعد ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جو تاحال جاری ہے جب کہ ایران نے مظاہروں پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران سیکیورٹی فورسز کے ارکان سمیت سیکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں کو گرفتار کیا گیا ہے جب کہ ان پرتشدد مظاہروں کو وہ اسلامی جمہوریہ کے 'دشمنوں' کی جانب سے بھڑکائے گئے فسادات قرار دیتا ہے۔ اصلاح پسند اخبار اعتماد نے تہران صحافتی یونین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کم از کم 3 خواتین صحافیوں، ملیکہ ہاشمی، سیدہ شفیع اور مہرنوش زاری کو تہران میں گرفتار کیا گیا ہے۔