نیویارک: پولیس نے اتوار کو بتایا کہ تین فلسطینی نژاد نوجوان جو برلنگٹن میں تھینکس گیونگ کی تعطیلات کے اجتماع میں شرکت کر رہے تھے، انھیں یونیورسٹی آف ورمونٹ کے قریب گولی مار کر زخمی کر دیا گیا، جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔ حکام کے مطابق حملہ نفرت پر مبنی جرم ہو سکتا ہے۔ برلنگٹن پولیس چیف جون مراد نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ، ہفتہ کو یو وی ایم کیمپس کے قریب شام 6:25 کے قریب حملہ کیا گیا۔ حملے کے بعد پولیس مشتبہ شخص کی تلاش کر رہی ہے۔ مراد نے کہا کہ دو کی حالت مستحکم ہے اور ایک کو "زیادہ سنگین چوٹیں آئی ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ تینوں، جن کی عمریں 20 سال ہیں، تینوں پیدل جا رہے تھے، جب ایک سفید فام آدمی نے ہینڈگن سے ان پر گولیاں چلا دیئے۔ مراد نے کہا، "بغیر بولے، اس نے پستول سے کم از کم چار راؤنڈ فائر کیے اور فرار گیا،"
جن نوجوانوں پر گولیاں چلائی گئی ہیں وہ فلسطینی نژاد ہیں اور ان میں سے دو امریکی شہری ہیں اور ایک قانونی رہائشی ہے۔ مراد نے کہا کہ ان میں سے دو فلسطینیوں نے سیاہ اور سفید فلسطینی کیفیہ اسکارف پہن رکھا تھا۔
امریکہ-عرب اینٹی ڈسکریمینیشن کمیٹی نے اتوار کو ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ، متاثرین فلسطینی امریکی کالج کے طالب علم تھے اور "یہ یقینی ہے کہ متاثرین عرب تھے ، اس لیے ان پر فائرنگ کی گئی۔" کمیٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک شخص نے متاثرین کو چیخا اور ہراساں کیا، جو عربی میں بات کر رہے تھے، پھر انہیں گولی مارنے کے لیے آگے بڑھا۔نیو یارک میں ایف بی آئی نے اتوار کو دیر گئے ایکس پر ایک بیان پوسٹ کیا کہ، بیورو برلنگٹن پولیس ڈیپارٹمنٹ، اے ٹی ایف اور دیگر وفاقی، ریاستی اور مقامی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر شوٹنگ کی سرگرمی سے تحقیقات کر رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ صدر جو بائیڈن کو شوٹنگ کے بارے میں بریفنگ دی گئی ہے اور وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تازہ ترین معلومات حاصل کرتے رہیں گے۔