برلن: جرمنی میں پارلیمنٹ پر مبینہ مسلح حملے کی منصوبہ بندی اور حکومت گرانے کی سازش کے شبہ میں دائیں بازو کے گروپ کے اراکین اور ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں سمیت 25 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جرمن پراسیکیوٹر نے بتایا کہ مذکورہ گروپ دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم ریخسبرجر کے نظریات سے متاثر ہے، جن کی جدید جرمنی میں جگہ نہیں ہے جبکہ جنگ عظیم دوم میں نازیوں کو شکست کے باوجود 'ڈوئشے ریخ' موجود ہے۔Many Arrested for Planning to Overthrow Govt
پراسیکیوٹر آفس کی جانب سے بتایا گیا کہ سازش کا منصوبہ جرمنی کے شاہی خاندان کے سابق رکن نے بنایا، جن کی شناخت ہینرخ کے نام سے ہوئی جو مستقبل کی ریاست کے سربراہ مقرر کیے گئے تھے اور دوسرا متشبہ شخص روڈیگر ہے جو عسکری اسلحے کا سربراہ تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہینرخ اپنے نام کے ساتھ شہزادہ کا استعمال کرتا تھا جو ریوس کے شاہی محل سے دیا جاتا ہے، جن کی مشرقی جرمنی کے کئی علاقوں میں حکومت رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار شخص نے روس کے نمائندے سے رابطہ کیا تھا، جس کو گروپ اپنی نئی حکومت کے لیے مرکزی رابطہ تصور کرتے تھے تاہم روسی نمائندے کی جانب سے کسی مثبت جواب کے شواہد موجود نہیں ہیں۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق جرمنی میں قائم روسی سفارت خانے کے حوالے سے سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ جرمنی میں روسی سفارت کار یا قونصل خانے کسی دہشت گرد گروپ اور کسی غیر قانونی گروپوں کے نمائندوں سے رابطے نہیں رکھتے۔ جرمن وزیر داخلہ نینسی فائیسرنے کہا کہ ریاست کے خلاف اس طرح کے اقدامات کو ختم کرنے کے لیے حکومت مؤثر جواب دے گی اور تفتیش میں پتا چلے گا کہ گروپ نے حکومت گرانے کے منصوبے پر کتنی پیش رفت کی تھی۔انہوں نے کہا کہ آئینی ریاست بہتر جانتی ہے کہ جمہوریت کے دشمنوں کے خلاف اپنا دفاع کیسے کرنا ہے۔
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 3 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں اور سیکیورٹی فورسز نے جرمنی کی 11 وفاقی ریاستوں میں کارروائیاں کیں اور مختلف شہروں سے مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔انہوں نے کہا کہ گرفتار افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے نظریات کی بنیاد پر کارروائی کیں، جن میں نئے ارکان کی بھرتی، فائرنگ کی تربیت دینا اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ تربیت کی کوششوں میں فوج کے حاضر سروس اراکین اور پولیس افسران پر توجہ مرکوز تھی۔