اقوام متحدہ:اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے منگل کے روز بھاری اکثریت سے ایک قرارداد پاس کی گئی جس میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔ اس قرارداد میں اسرائیل اور حماس کے بیچ جاری جنگ کے خاتمے کے لیے عالمی حمایت کا بھرپور مظاہرہ کیا گیا۔ یو این جنرل اسمبلی میں ہوئی یہ ووٹنگ امریکہ اور اسرائیل کی بڑھتی ہوئی تنہائی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
مصر کی جانب سے پیش کیے گئے قرارداد کے مسودے پر بھارت نے بھی جنگ بندی کے حق میں ووٹ دیا۔ اس قرارداد میں اسرائیل اور حماس تنازع میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کے ساتھ ساتھ تمام مغویوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ 193 رکنی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے منگل کو یہاں ایک ہنگامی اجلاس میں مصر کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کے مسودے کو منظور کیا۔ قرارداد کے حق میں 153 ووٹ آئے جب کہ محض 10 نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ وہیں 23 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
الجزائر، بحرین، عراق، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور فلسطین کی حمایت یافتہ قرارداد میں غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ سبھی فریق بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر خاص طور پر شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے عمل کریں۔ اس قرارداد میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی کو یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔ تاہم قرارداد میں حماس کا نام نہیں ہے اور امریکا نے قرارداد کے مسودے میں ترمیم کی تجویز دی تھی۔ اس میں ایک پیراگراف شامل کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
امریکی فریق نے کہا کہ اس قرارداد میں یہ بات شامل کی جانی چاہیے کہ اسمبلی سات اکتوبر 2023 سے اسرائیل میں حماس کے گھناؤنے دہشت گردانہ حملوں اور شہریوں کو یرغمال بنائے جانے کو واضح طور پر مسترد اور مذمت کرتی ہے۔ بھارت نے اس ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔ اکتوبر میں بھارت نے جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد کی مخالفت کی تھی جس میں اسرائیل اور حماس کے تنازع میں فوری انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور غزہ کی پٹی تک بلا روک ٹوک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اردن کی طرف سے تیار کردہ قرارداد میں غزہ کی پٹی میں شہریوں کو فوری، مسلسل، مناسب اور بلاتعطل ضروری اشیاء اور خدمات کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔