یمن کے دارالحکومت صنعاء میں واقع ہوائی اڈے کو دوبارہ کھولے جانے کے مطالبے کے لئے سیکڑوں یمنی باشندوں نے ایئر پورٹ کے باہر مظاہرہ کیا اور کہا کہ پانچ سال کی بندشیں بہت ہو گئیں۔
یمن کا مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈہ 2016 میں سعودی قیادت والے اتحاد نے ملک میں جاری تنازع کے دوران بند کر دیا تھا۔
صنعاء میں مظاہرین نے ہوائی اڈے کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بند ہونے سے ملک اور بیرون ملک بہت سے یمنی متاثر ہو رہے ہیں۔
احتجاج کے دوران ایک بینر پر لکھا تھا کہ 'ہمارا ایئرپورٹ ہماری لائف لائن ہے' اور اسی نے مظاہرین کو یکجا کیا۔
صنعاء ہوائی اڈہ کے ڈائریکٹر خالد الشایف نے کہا کہ "صنعا بین الاقوامی ہوائی اڈہ یمن کی مرکزی لائف لائن ہے۔ اس کے بند ہونے سے ایک بڑی انسانی تباہی ہوئی ہے۔ یہاں ہزاروں مریض ہیں جو ہوائی اڈے کے کھلنے کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں، جن میں سے ہر روز 30 سے 35 مرتے ہیں۔ یہاں ہزاروں طلبہ ہیں، تارکین وطن ہیں اور یمن کے اندر اور باہر ہبت سارے لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔"
دو بین الاقوامی امدادی گروپوں نے 2019 میں ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ سعودی قیادت والے اتحاد نے یمن کے دارالحکومت صنعاء میں ہوائی اڈے کو بند کرنے سے ہزاروں بیمار شہریوں کو فوری طبی علاج کے لیے بیرون ملک جانے سے روک دیا ہے۔
اُس وقت ناروے کی پناہ گزین کونسل اور کیئر نے کہا کہ ہوائی اڈے کی بندش کئی بیمار یمنیوں کے لیے "سزائے موت" کے مترادف ہے۔
بدھ کے روز مظاہرین عبدالباسط الصوفی نے کہا کہ انہیں صنعاء پہنچنے کے لیے ملک کے اندر کئی دنوں کا سفر کرنا پڑا کیونکہ شہر کا ہوائی اڈہ آپریشنل نہیں ہے۔