یمنی شہر مارب کے قریب یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت اور ایران کے حمایت یافتہ باغیوں کے مابین حالیہ دنوں میں کئی لڑائیاں ہوئی ہیں۔
حوثی کے نام سے مشہور باغی کئی مہینوں سے اس علاقے پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یمنی فوجی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اسٹریٹجک شہر مارب کی لڑائی میں مضبوط پوزیشن میں ہیں۔ یمنی فوجی عہدیداروں اور علاقے کے قبائلی رہنماؤں نے بتایا کہ ان کا اندازہ ہے کہ حالیہ لڑائی میں درجنوں حوثی باغی ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے اپنے نام کو پوشیدہ رکھنے کو کہا کیونکہ انہیں میڈیا کو بیان دینے کا اختیار نہیں ہے اور قبائلی رہنماؤں نے کہا کہ ان کی حفاظت کے لئے ان کی شناخت کو پوشیدہ رکھا جائے۔
تاہم حوثی عہدیداروں نے بتایا کہ انہوں نے حالیہ دنوں میں سیکڑوں اضافی فائٹرز کو مارب کے قریب فرنٹ لائن پر تعینات کیا ہے۔ انہوں نے بھی اپنا نام پوشیدہ رکھنے کی بات کہی ہے کیونکہ انہیں میڈیا کو بریف کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
یمن کو 2014 سے خانہ جنگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جب حوثیوں نے یمن کے دارالحکومت صنعا اور ملک کے شمالی حصے کے زیادہ تر علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے بعد صدر عابد ربو منصور ہادی پہلے جنوب بھر سعودی عرب بھاگنے پر مجبور ہو گئے تھے۔
فضائی مہم اور زمینی لڑائی کے درمیان اس جنگ نے ایک علاقائی تنازعے کو جنم دے دیا ہے، جس میں تقریباً ایک لاکھ تیس ہزار افراد ہلاک اور بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی اس جنگ نے دنیا کے بدترین انسانی بحران کو بھی جنم دیا ہے۔
مارب کے گورنر سلطان العرادۃ نے کہا کہ مارب کو ملیشیا کے باعث جنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جو اس شہر پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ سالوں سے ملیشیا نے قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اب یہ لڑائی شدت اختیار کر چکی ہے اور انہوں نے نوجوانوں اور معصوم بچوں کو نشانہ بنایا ہے۔
حوثی فروری سے یمن کے شمالی حصے پر اپنا مکمل کنٹرول کرنے کے لئے مارب پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن انہیں خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا اور سعودی حمایت یافتہ حکومتی فورسز کی سخت مزاحمت کے درمیان انہیں بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔